سندھ حکومت کی نااہلی بے نقاب، سرکاری گوداموں میں 150 ارب کی گندم خراب

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Wheat Worth Rs 150 Billion Spoiling in State Warehouses

سندھ کے سرکاری گوداموں میں ذخیرہ کی گئی 1اعشاریہ 37 ملین میٹرک ٹن گندم خراب ہونے کے خطرے سے دوچار ہے جس کی مالیت 150 ارب روپے سے زائد بتائی جا رہی ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ نقصان عوام اور قومی خزانے پر بھاری پڑ سکتا ہے جبکہ صوبے میں آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔

محکمہ خوراک سندھ نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ایک ہنگامی خط ارسال کیا ہے، جس میں درخواست کی گئی ہے کہ گوداموں میں ذخیرہ شدہ گندم کو فوری طور پر جاری کیا جائے۔ رپورٹ کے مطابق اس گندم کو 2022-23 اور 2024 میں ذخیرہ کیا گیا تھا، لیکن ناقص انتظامات اور بدانتظامی کی وجہ سے اب یہ خراب ہونے کے قریب ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ذخیرہ شدہ گندم کو فوری طور پر فروخت نہیں کیا گیا توگوداموں میں موجود گندم ناقابلِ استعمال ہو جائے گی، جس سے قومی خزانے کو 150 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوگا۔

نئی گندم کی فصل کی خریداری متاثر ہوگی کیونکہ پرانی گندم کا ذخیرہ ختم نہ ہونے کی صورت میں حکومت نئی فصل نہیں خرید سکے گی۔مارکیٹ میں گندم کی سپلائی متاثر ہونے سے آٹے کی قیمت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے، جو پہلے ہی عوام کی پہنچ سے باہر ہوچکا ہے۔

کسانوں کو بھی شدید نقصان ہوگا کیونکہ ان کی پیداوار کو مناسب قیمت پر فروخت کے مواقع محدود ہو جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق سندھ میں ہر سال لاکھوں میٹرک ٹن گندم یا تو خراب ہو جاتی ہے یا چوہوں، مٹی اور نمی کی نذر ہو جاتی ہے۔ اس کے باوجود حکومت کوئی مستقل حل نکالنے میں ناکام رہی ہے۔ ماضی میں بھی ایسے کئی واقعات پیش آئے جہاں بروقت ریلیز نہ ہونے کی وجہ سے گندم برباد ہوگئی، جبکہ دوسری جانب عوام مہنگے داموں آٹا خریدنے پر مجبور رہے۔

سندھ حکومت کی ناقص منصوبہ بندی اور بدانتظامی کی وجہ سے ایک جانب عوام مہنگے آٹے کی خریداری پر مجبور ہیں، جبکہ دوسری جانب اربوں روپے کی گندم سڑنے کے دہانے پر ہے۔

اگر اس صورتحال کا بروقت حل نہ نکالا گیا توعوام کو مزید مہنگے داموں آٹا خریدنا پڑے گا۔قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوگا۔ کاشتکاروں کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا، کیونکہ نئی گندم کی خریداری تاخیر کا شکار ہو سکتی ہے۔

Related Posts