آڈیو ویڈیو کالنگ اور پیغامات کیلئے سب سے بڑی موبائل ایپ واٹس ایپ نے اپنی نئی پرائیویسی پالیسی پر مختلف افواہوں کو سختی سے مسترد کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق واٹس ایپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہماری موجودہ پرائیویسی پالیسی کے متعلق صارفین تحفظات کا شکار ہیں جس کے بارے میں مختلف افواہیں زیرِ گردش ہیں جن کا تفصیلی جواب دینا ہم ضروری سمجھتے ہیں جبکہ واٹس ایپ کی تخلیق کا مقصد یہی تھا کہ لوگ اپنی نجی گفتگو کو پرائیویٹ رکھتے ہوئے رابطے کرسکیں۔
اپنی تازہ ترین پوسٹ میں واٹس ایپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہم یہ بات واضح کردینا چاہتے ہیں کہ پرائیویسی پالیسی کی نئی اپ ڈیٹ کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ دوستوں اور اہلِ خانہ کو پیغامات بھیجتے ہیں، انہیں متاثر کیا جائے، بلکہ اس کی بجائے پرائیویسی پالیسی کا تعلق بزنس میسجنگ سے ہے جس سے صارفین کا رابطہ اپنے کلائنٹس سے مزید بہتر ہوتا ہے۔
مزید وضاحت کرتے ہوئے واٹس ایپ انتظامیہ نے کہا کہ واٹس ایپ آپ کے نجی پیغامات کو پڑھ یا آپ کی کالز کو سن یا دیکھ نہیں سکتا، نہ ہی یہ اختیار فیس بک کو دیا گیا ہے۔ واٹس ایپ کے پاس عوام کے بھیجے گئے پیغامات اور کالز کا کوئی ریکارڈ بھی دستیاب نہیں ہوتا۔
اپنے وضاحتی بیان میں واٹس ایپ انتظامیہ نے مزید کہا کہ واٹس ایپ اور فیس بک صارفین کی شیئر کی گئی لوکیشن کو دیکھ نہیں سکتے۔ واٹس ایپ آپ کے رابطہ نمبر بھی فیس بک کے ساتھ شیئر نہیں کررہا، اس لیے یہ غلط فہمی بھی دور کر لیں، بلکہ واٹس ایپ کے گروپ بھی پرائیویٹ ہی رہیں گے۔
صارفین کو مزید سہولت دیتے ہوئے واٹس ایپ نے کہا کہ آپ کے پاس اختیار ہے کہ آپ اپنے پیغامات کو جب چاہیں غائب یا ڈیلیٹ بھی کرسکتے ہیں اور جب چاہیں اپنی ذاتی معلومات کا ڈیٹا خود ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پیغامات اور کالز کے فیچر کو تبدیل نہیں کیا جا رہا ہے، سربراہ واٹس ایپ