واٹس ایپ، فیس بک، انسٹاگرام کیوں بند ہوئے؟ کیا نقصان کا ازالہ ممکن ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

WhatsApp, Facebook, Instagram Suspension

سوشل میڈیا پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں نہ صرف رابطوں بلکہ معلومات کا بھی ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے۔ دنیا میں کروڑوں لوگ واٹس ایپ ، فیس بک اور انسٹاگرام کے ذریعے لوگوں سے رابطے کے علاوہ تصویری پیغامات اور ویڈیوز پہنچانے کیلئے ان پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے ہیں۔

گزشتہ روز پاکستان سمیت دنیا بھر میں واٹس ایپ ، فیس بک اور انسٹاگرام کی سروسز معطل ہونے کی وجہ سے جہاں صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہیں کمپنی کو بھی اربوں روپے کا نقصان ہواجبکہ سوشل میڈیا ایپس بند ہونے کی وجہ سے لوگوں میں کسی انہونی کا خوف بھی پایاگیا۔

ویب سائٹس کی بندش
واٹس ایپ نے سروس معطل ہونے کے حوالے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ کچھ لوگوں کو واٹس ایپ چلانے میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا، ہم تمام معاملات کو معمول پر لانے کے لیے کام کر رہے ہیں اور جلد اس بارے میں اپ ڈیٹ جاری کی جائے گی۔ماہرین کاکہناہےکہ فیس بک ویب نظام میں تبدیلی لانے سے مسئلہ پیدا ہوا، فیس بک نے بارڈر گیٹ وے پروٹوکول میں کئی تبدیلیاں کی تھیں۔

فیس بک
فیس بک مینلو پارک، کیلیفورنیا میں واقع ایک آن لائن امریکی ذرائع ابلاغ اور سماجی رابطہ کی کمپنی ہے۔ اس کی ویب سائٹ کو 4 فروری 2004ء کو مارک زکربرگ نے اپنے ہارورڈ یونیورسٹی کے ساتھیوں اور ہم نشینوں کے ساتھ مل کر لانچ کیا۔ابتدا میں فیس بک ہارورڈ کے طلبہ تک محدود تھی، جسے بعد میں بوسٹن کے علاقہ کے اعلیٰ تعلیمی ادارے،آوی لیگ اسکول اور اسٹینفورڈ یونیورسٹی تک پھیلا دیا گیا۔

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق دنیا کے 70 سے زائد ممالک میں فیس بک استعمال کرنے کی سہولت موجود ہے اور 2018ء کے ریکارڈ کے مطابق دنیا بھر میں فیس بک استعمال کرنے والوں کی تعداد 2 ارب سے تجاوز کرچکی ہے۔

واٹس اپ
واٹس ایپ اسمارٹ فونز کے لیے فوری پیغام رسانی کی ایک خدمت ہے۔ پیغام رسانی کے علاوہ، صارفین ایک دوسرے کو تصاویر، ویڈیو اور صوتی پیغامات بھی بھیج سکتے ہیں۔ کلائنٹ سافٹ ویئر گوگل اینڈروئیڈ، بلیک بیری، ایپل آئی او ایس، منتخب نوکیا سیریز 40، سمبئین، منتخب نوکیا آشا پلیٹ فارم اور مائیکروسافٹ ونڈوز فون کے لیے دستیاب ہے۔

وٹس ایپ کی بنیاد دو سابقہ یاہو ملازمین جین کوم اور ان کے ساتھی برائن ایکٹن نے رکھی اوروٹس ایپ اس وقت دنیاکی سب سے مقبول موبائل انٹرنیٹ میسجنگ سروس ہے۔ فروری 2016 میں وٹس ایپ نے اعلان کیا ہے کہ اس کے ماہانہ فعال صارفین کی تعداد ایک ارب سے تجاوز کر چکی ہے، یعنی اس وقت دنیامیں ہر ساتواں انسان وٹس ایپ کا صارف ہے۔

انسٹا گرام
انسٹاگرام تصویر اور ویڈیو اشتراک کار سماجی نیٹ ورکنگ سروس ہے، جو ایک امریکا کے کیون سسٹروم اور مائیک کریگر نے تشکیل دی ہے۔ اپریل 2012ء میں ، فیس بک نے تقریبا 1 بلین امریکی ڈالر کی رقم اور اسٹاک میں یہ خدمت حاصل کی۔

ایپ صارفین کو تصاویر اور ویڈیوز اپ لوڈ کرنے کی اجازت دیتی ہے جن میں فلٹرز کے ساتھ تدوین اور ترمیم کی جاسکتی ہے۔ ہیش ٹیگز اور جغرافیائی ٹیگنگ کے آپشنز بھی دستیاب ہیں۔

صارفین ٹیگ اور مقامات کے ذریعہ دوسرے صارفین کے مواد کو تلاش کرسکتے ہیں ۔ صارفین تصویر کو پسند کرسکتے ہیں اور دوسرے صارفین ان کے مواد کو ذاتی فیڈ میں شامل کرنے کے لیے ان کی پیروی کرسکتے ہیں۔

معطلی خرابی یا سازش
سوشل میڈیا ایپس کی اچانک اور طویل معطلی کی وجہ سے جہاں صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہیں لوگوں میں یہ تشویش بھی پائی گئی کہ شائد کسی بڑی سازش یا انہونی کی وجہ سے لوگوں  کو معلومات کی فراہمی اور رابطے سے محروم کیا گیا ہے تاہم بعد میں واٹس ایپ اور فیس بک کی جانب سے بندش کے حوالے سے بیانات نے تشویش ختم کردی ہے۔

اربوں کانقصان
واٹس ایپ، فیس بک، انسٹاگرام اور ایمازون سروسز کی معطلی کے دوران اسنیپ چیٹ،ٹیلی گرام اور زوم کی خدمات کو بھی دھچکا پہنچا، امریکا میں ٹیلیفون سروس بھی متاثر ہوئی۔ سماجی رابطے اور فوٹو شیئرنگ کی سب سے بڑی ویب سائٹ فیس بک نے خدمات کی فراہمی میں تعطل پر سوشل میڈیا صارفین سے معذرت کی تاہم روسی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ فیس بک کو ہیک کر لیا گیا تھا۔

فیس بک کے ڈیڑھ ارب صارفین کا ڈیٹا ہیکرز فورمز پر برائے فروخت ہے۔ ڈیٹا میں صارفین کے نام، فون نمبرز، ای میل، لوکیشن اور یوزر آئی ڈی شامل ہیں۔

فیس بک شیئرز کی قیمت 5اعشاریہ 7فیصد گر گئی اور بلوم برگ کی ایک رپورٹ کے مطابق چند گھنٹوں کے دوران اثاثوں میں 6 بلین ڈالرز کی کمی کے بعد مارک زکر برگ دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست میں ایک درجہ نیچے آگئے ہیں تاہم یہ عارضی دھچکا ہے۔

فیس بک اس سے پہلے بھی اتار چڑھاؤ کا سامنا کرتا رہا ہے تاہم صارفین کے بہت زیادہ استعمال اور اعتماد کی وجہ سے امید ہے کہ فیس بک نقصان کا جلد ازالہ کرلے گا۔

Related Posts