ذو الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد کونسی پابندیاں لاگو ہوتی ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو شارجہ 24

ذو الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد یعنی پہلی ذی الحج کے بعد سے عید الاضحی یعنی 10 ذو الحجہ تک قربانی کرنے والوں پر کچھ خاص پابندیاں لاگو ہوتی ہیں، آئیے جانتے ہیں وہ کیا ہیں؟

اسلامی تعلیمات کے مطابق جو شخص قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، اس کے لیے ذی الحجہ کا چاند نظر آنے سے لے کر قربانی کا جانور ذبح ہونے تک ناخن اور بال وغیرہ نہ کاٹنا مستحب ہے۔

اس کے علاوہ قربانی کیلئے خریداری سے قبل جانور کو خوب اچھی طرح دیکھیں، خصوصا ان چیزوں کا ضرور لحاظ رکھیں کہ گائے کی عمر دو سال سے کم نہ ہو، اونٹ کی پانچ سال سے اور بکری/ بکرا کی عمر ایک سال سے کم نہ ہو۔

دنبہ بھیڑ چھ 6 ماہ یا اس سے زیادہ کا ہو لیکن دیکھنے میں سال والے کے برابر معلوم ہوتا ہو تو قربانی ہوجائے گی۔ گائے، اُونٹ اور بکری میں یہ مسئلہ نہیں۔ ان کی عمر پوری ہونا ضروری ہے۔

ایسا جانور جو چارہ نہ کھا سکتا ہو یا چل ہی نہ سکتا ہو، کی قربانی درست نہیں جب کہ جنگلی نسل کے جانور کی قربانی درست نہیں۔

قربانی کے جانور کی خوب خدمت کی جائے، اسے کسی قسم کی ایذا نہ دی جائے جب کہ ایسی جگہ باندھیں جہاں آنے جانے والوں کو تکلیف نہ ہو۔

اسی طرح قربانی کے جانور پر سواری کریں، اور نہ ہی اس کا دودھ خود پییں! اگر دودھ نکال لیا تو اسے صدقہ کردیں! اس کی قیمت غریب کو صدقہ کر دی تو خود پینا جائز ہے۔ اس کے علاوہ قربانی سے متعلق دیگر مسائل کی رہنمائی کے لئے علماء کرام سے رجوع کیا جائے۔

Related Posts