وزیر اعظم کو موصول دھمکی آمیز خط کے اندر کیا لکھا ہوا ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وزیر اعظم کو موصول دھمکی آمیز خط کے اندر کیا لکھا ہوا ہے؟
وزیر اعظم کو موصول دھمکی آمیز خط کے اندر کیا لکھا ہوا ہے؟

اتوار کے روز سے ہی پاکستان میں سیاسی بحران عروج پر ہے۔ وزیر اعظم نے پریڈ گراؤنڈ اسلام آباد کے جلسۂ عام میں خط لہرا کر انکشاف کیا کہ حکومت گرانے کیلئے غیر ملکی سازش کی گئی ہے۔ بعض سوشل میڈیا صارفین نے اس خط کو لیٹر گیٹ کا بھی نام دیا۔

وفاقی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ خط کو عوام اور میڈیا کے سامنے نہیں لایا جائے گا تاہم یہ خط آف دی ریکارڈ شیئر کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ رازداری کا معاملہ ہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خط فوجی قیادت کے سامنے آچکا ہے۔ 

آج وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا کہ وہ سینئر صحافیوں اور اتحادی جماعتوں کے قائدین کے سامنے بھی خط کو رکھیں گے۔ یہاں ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ خط کا ممکنہ مواد کیا ہوسکتا ہے اور یہ کہ اس پر قوم کو کیا مؤقف اختیار کرنا چاہئے۔

پریڈ گراؤنڈ جلسہ

آج سے 3 روز قبل وزیر اعظم عمران خان نے انکشاف کیا کہ حکومت گرانے کی کوشش میں غیر ملکی عناصر ملوث ہیں اور ہمارے کچھ لوگوں کو استعمال کیا جارہا ہے۔

عوام کے سامنے خط لہراتے ہوئے وزیر اعظم نے فرمایا کہ وہ تحریری ثبوت رکھتے ہیں کہ بیرونِ ملک سے پیسہ خرچ کرکے سازش کی جارہی ہے جو خارجہ پالیسی متاثر کرنے کی کوشش ہے۔

خط کی حساس نوعیت

گزشتہ روز وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے سامنے دھمکی آمیز خط رکھنے کیلئے تیار ہیں۔

وفاقی وزیر اسد عمر نے مزید کہا کہ خط کی وضاحت کرنے کی ضرورت تھی، تاہم حساسیت کے باعث سول اور عسکری قیادت میں صرف چند لوگوں نے ہی اس خط کو دیکھا۔

انہوں نے کہا کہ خط کو عوامی طور پر دکھایا نہیں جاسکا جس کی وجہ اس کی حساسیت ہے۔ اسد عمر کے بیان سے اندازہ ہوتا ہے کہ شاید خط میں کسی ملک کا نام ظاہر کیا گیا ہے۔ 

خط میں کیا ہوسکتا ہے؟

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت نے پاکستان کے بہترین مفاد میں شاندار اقدامات اٹھائے۔ تاریخ کی سب سے بڑی سازش ہمارے خلاف ہوئی۔ اگرچہ یہ واضح نہیں کہ خط کا مواد کیا ہے اور حکومت کو کیا خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیر اعظم کے دعوے امریکا میں پاکستانی سفیر اسد مجید خان کے بھیجے گئے ٹیلی گرام پر مبنی ہیں۔

مذکورہ اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ یہ ٹیلی گرام اسلام آباد میں 7 مارچ کو موصول ہوا جس سے ایک روز قبل مشترکہ اپوزیشن نے وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ٹیلی گرام پیغام حقیقی ہے جس میں کہا گیا کہ جب تک موجودہ حکومت برسر اقتدار ہے تعلقات میں خاطر خواہ تبدیلی نہیں آسکتی۔

بظاہر یہ عہدیدار پاک امریکا تعلقات کی طرف اشارہ کر رہے تھے کیونکہ ٹیلی گرام مبینہ طور پر واشنگٹن سے موصول ہوا تاہم قیاس آرائیوں کے بادل خط شیئر کرنے پر ہی چھٹ سکیں گے۔

حرفِ آخر

دیکھنا یہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا خط صحافیوں کے سامنے رکھنے کے اعلان کے بعد ملکی سیاست پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ محسوس ایسا ہوتا ہے کہ اس سے مبینہ عالمی سازش بے نقاب ہوجائے گی۔

بصورتِ دیگر یہ واضح ہوجائے گا کہ پی ٹی آئی حکومت جس خطرے کی بات کر رہی ہے، وہ حقیقی ہے یا خیالی۔ وزیر اعظم عمران خان تحریکِ عدم اعتماد ناکام بنانے کیلئے پر عزم ہیں۔

Related Posts