پاک فوج نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کو گرفتار کرکے کورٹ مارشل کی کارروائی شروع کردی ہے، ان کے خلاف اس کارروائی کا جواز ٹاپ سٹی ہاوسنگ اسکیم اسکینڈل کو بنایا گیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ ٹاپ سٹی اسکیم اسکینڈل ہے کیا اور اس کا جنرل فیض حمید سے کیا تعلق ہے، جس کو بنیاد بنا کر ادارے نے ان کے خلاف یہ اقدام کیا ہے؟
ٹاپ سٹی ہاوسنگ اسکیم اسکینڈل
ٹاپ سٹی ہاوسنگ اسکیم ایک نجی ہاوسنگ سوسائٹی ہے، اس پروجیکٹ میں فراڈ کے ذریعے زمینیں الاٹ کرنے کا مقدمہ ہے۔
ایف آئی اے نے تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی تھی جس میں ایف آئی اے نے مبینہ فراڈ کی بنیاد پر ٹاپ اسٹی اسکینڈل نیب کو بھجوانے کو سفارش کی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہاوسنگ منصوبے کی زمین زاہدہ جاوید اسلم سے معیز احمدخان کے نام شفاف انداز سے منتقل نہیں ہوئی اور معیز احمد خان کو زاہدہ جاوید اسلم نے ہاوسنگ اسکیم کے معاملہ چلانے کے لیے تنخواہ پر رکھا تھا معیز احمد خان کی اربوں روپے کی اراضی رکھنے کی حیثیت نہ تھی۔
جنرل فیض حمید کا تعلق
بعد ازاں اس کیس میں اس وقت ٹرننگ پوائنٹ آیا جب اس میں جنرل فیض حمید کا نام آیا۔ کیس عدالت عظمیٰ پہنچا تو عدالت عظمیٰ نے کارروائی سے یہ کہہ کر معذرت کی کہ اس سے ادارے کی ساکھ کو نقصان ہوگا۔ عدالت نے درخواست گزار کو وزارت دفاع سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔
جس پر پاک فوج نے سابق ڈی جی انٹر سروس انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف نجی ہاؤسنگ سوسائٹی پر دباؤ ڈالنے کے الزامات کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی۔
ذرائع کے مطابق میجر جنرل کی سربراہی میں تشکیل دی گئی، کمیٹی سابق ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے اپنا اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے ٹاپ سٹی انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر ناجائز مفادات حاصل کرنے کے الزامات کا جائزہ لے گی اور الزامات ثابت ہونے پر کارروائی کے لئے سفارشات بھی پیش کرے گی۔
آرمی کی داخلی انکوائری میں جنرل فیض حمید پر الزامات ثابت ہوئے تو انہیں کورٹ مارشل کی کارروائی کیلئے گرفتار کرلیا گیا۔