داتا دربار میں عرس کے دوران دو گروپوں کی لڑائی، وجہ کیا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

تحریک لبیک کے کارکنوں نے جوتے برسا کر ڈاکٹر حسن محی الدین کے خطاب میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

گزشتہ دن داتا دربار لاہور میں داتا صاحب حضرت علی ہجویری کے سالانہ سہ روزہ عرس کے موقع پر تحریک لبیک کے کارکنوں نے تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے صاحبزادے اور منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے سربراہ ڈاکٹر حسن محی الدین پر جوتوں سے حملہ کرکے ان کے خطاب میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔

اس واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی ہر طرف سے اظہار افسوس و مذمت کیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ تحریک لبیک کے کارکنوں نے شر پسندی کا مظاہرہ کرکے بڑی غلط مثال قائم کی ہے۔ اس واقعے پر دونوں طرف کے حلقے سوشل میڈیا پر اپنے خیالات کا اظہار اور اس واقعے کو لیکر ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں، آئیے جانتے ہیں اس واقعے کی تفصیل کیا ہے؟

داتا دربار واقعہ۔ پس منظر و پیش منظر:

عظیم صوفی بزرگ حضرت علی ہجویری ؒ  جن کی نسبت سے لاہور شہر کو داتا کی نگری کہا جاتا ہے کہ 979 ویں عرس کی تین روزہ تقریبات پندرہ ستمبر سے سترہ ستمبر دو ہزار بائیس تک جاری رہیں۔ عرس کی یہ تقریبات ہر سال منعقد ہوتی ہیں اور محکمہ اوقاف میزبانی کرتا ہے۔ محکمہ اوقاف نہ صرف عرس کی تقریبات کے تمام تر سیکورٹی اور دیگر انتظامات دیکھتا ہے، بلکہ مہمان شخصیات کا انتخاب بھی محکمہ اوقاف ہی کرتا ہے۔

یہ طریق کار سالہا سال سے رائج ہے، اس مرتبہ بھی محکمہ اوقاف کی جانب سے مختلف شخصیات کو مدعو کیا گیا، ساتھ ہی سہ روزہ تقریبات کے آخری سیشن کیلئے بطور مہمان خصوصی تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کے بیٹے ڈاکٹر حسن محی الدین کو دعوت دی گئی۔

تقریب میں کیا ہوا؟

تحریک منہاج القرآن کے قریبی حلقوں کے مطابق تحریک لبیک کو شیخ الاسلام ڈاکٹر طاھر القادری اور ان کی تحریک سے عداوت ہے، اسی عداوت اور دشمنی کے باعث ڈاکٹر حسن محی الدین کو بطور مہمان خصوصی داتا حضور کے عرس میں بلانے پر تحریک لبیک والوں کو تکلیف ہوئی اور انہوں نے یہ مطالبہ شروع کر دیا کہ تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کو بھی مدعو کیا جائے، تاہم جب ان کا مطالبہ نہ مانا گیا تو انہوں نے ڈاکٹر حسن محی الدین کا خطاب سبوتاژ کرنے کا منصوبہ بنایا۔

تحریک منہاج القرآن کے مطابق لبیک کے کارکنوں نے شر پسندی کا خفیہ پلان بنا کر دو دن پہلے ہی پنجاب بھر سے اپنے چار ہزار کے قریب کارکن داتا دربار بلالئے اور انہیں شر پسندی کا ٹاسک دیا گیا۔ تحریک منہاج القرآن کے مطابق لبیک کے کارکنوں نے واقعہ کی رات سے ہی داتا دربار کی مسجد کو یرغمال بنایا اور پوری رات مسجد میں بیٹھے رہے۔

تحریک منہاج نے الزام لگایا کہ جونہی آخری سیشن شروع ہوا اور ڈاکٹر حسن محی الدین خطاب کیلئے اسٹیج پر آئے تو منصوبہ بندی کے تحت لبیک کے کارکنوں نے مخصوص نعرے بازی کے ساتھ اسٹیج کی طرف بڑھنا شروع کر دیا۔

منہاج القرآن کے کارکنوں نے یہ صورتحال دیکھی تو انہوں نے ڈاکٹر حسن محی الدین کے گرد حصار بنا کر لبیک کے کارکنوں کو اسٹیج کی طرف بڑھنے سے روکا، اسٹیج پر چڑھنے میں ناکامی پر لبیک کے کارکن بد تمیزی پر اتر آئے اور انہوں نے گالیوں، نعروں اور جوتوں کے ساتھ تقریب پر ہلہ بول دیا۔

لبیک والوں نے غنڈہ گردی کی، تحریک منہاج القرآن

منہاج القرآن کے رہنماؤں نے الزام لگایا ہے کہ تحریک لبیک کا مقصد یہاں خون خرابا کرنا تھا مگر منہاج القرآن کے پر امن کارکنوں نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرکے یہ منصوبہ ناکام بنا دیا۔ منہاج القرآن رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اور داتا دربار انتظامیہ شر پسندوں کے خلاف کارروائی کرے۔

تحریک لبیک کا موقف:

دوسری طرف تحریک لبیک کے حامی سوشل ایکٹوسٹس کی طرف سے اس واقعے کا دفاع کیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ منہاج القرآن اور اس کے رہنما متنازع ہیں، انہیں اہل سنت کی تقریبات میں شرکت سے گریز کرنا چاہیے۔

تحریک لبیک کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ داتا دربار انتظامیہ اور محکمہ اوقاف نے ڈاکٹر حسن محی الدین جیسے متنازع شخص کو دعوت دے کر خود اس ہنگامے کی بنیاد رکھی۔

ٹی ایل پی کارکنوں اور رہنماؤں کا کہنا ہے کہ منہاج القرآن والوں نے اپنی فکر، عقیدہ اور نظریہ اہل سنت (بریلوی مکتب فکر) سے الگ کر لیا ہے، اس لیے انہیں اہل سنت کی صفوں، تقریبات، مزاروں اور درگاہوں سے خود کو دور رکھنا چاہیے۔

تاہم تحریک لبیک پاکستان کی مرکزی یا مقامی کسی بھی سطح سے آفیشلی اس واقعے کی حمایت یا مخالفت میں تا حال کچھ نہیں کہا گیا ہے، اس لیے اس واقعے کی ذمے داری جماعت پر نہیں لگائی جا سکتی۔ قرین قیاس ہے کہ یہ کچھ کارکنوں اور رہنماؤں کا انفرادی عمل ہو اور اس کے متعلق پارٹی سطح پر کوئی مشاورت نہ کی گئی ہو۔

واقعہ کیسے پیش آیا؟

سربراہ سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل علامہ ڈاکٹر حسن محی الدین جونہی عرس کے آخری سیشن سے خطاب کیلئے ڈائس پر آئے، پنڈال میں موجود تحریک لبیک کے کارکنوں نے اٹھ کر ان کے خطاب کا بائیکاٹ کردیا اور ان کے خطاب میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔

منہاجی نقطہ نظر 

تحریک لبیک کے کارکن نعرے لگاتے ہوئے ڈائس کی طرف بڑھنا چاہتے تھے، تاہم منہاجی کارکنوں کی مزاحمت پر انہوں نے وہیں کھڑے کھڑے اپنا مخصوص نعرہ لگانا شروع کر دیا۔ اس دوران ڈاکٹر حسن محی الدین نے اپنا خطاب جاری رکھا۔ 

ڈاکٹر حسن محی الدین کا خطاب ابھی جاری تھا کہ بات بڑھ گئی اور لبیک کے کارکنوں نے اسٹیج کی طرف جوتے مارنا شروع کر دیے۔ اس واقعے کے دوران متعدد افراد معمولی زخمی بھی ہوئے، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

واقعے کے بعد داتا دربار کے خطیب نے اپنے خطاب میں اس واقعے کو افسوسناک حادثہ قرار دے کر اس کی شدید مذمت کی اور کہا کہ شر پسندوں نے کم ظرفی کا مظاہرہ کرکے داتا دربار کی بھی توہین کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اپنے اختلافات داتا حضور کے دربار کی حدود سے باہر رکھنا چاہئیں۔

سوشل میڈیا پر واقعے کی مذمت:

اس واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ہر طرف سے اس کی مذمت کی جا رہی ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ شر پسندوں کو گرفتار کیا جائے۔ صارفین کا کہنا ہے کہ جب محکمہ اوقاف کی جانب سے لبیک والوں کو دعوت نہیں دی گئی تھی تو انہیں جانا ہی نہیں چاہیے تھا، جبکہ کچھ حلقوں کا ٹی ایل پی کارکنوں کے اس عمل کا دفاع کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری اور ان کے بیٹے متنازع شخصیات ہیں، انہیں ایسی تقریبات میں جانے سے گریز کرنا چاہیے۔ 

Related Posts