ڈپریشن ایک پیچیدہ ذہنی مرض ہے جس کے شکار افراد اکثر اداس رہتے ہیں جبکہ ہر وقت بے بسی کا احساس بھی ہو سکتا ہے۔
مگر ڈپریشن محض ‘دماغ’ تک محدود رہنے والا مرض نہیں بلکہ اس کے نتیجے میں جسم بھی متاثر ہوتا ہے۔ ڈپریشن کے شکار افراد کے لیے ان سرگرمیوں میں دلچسپی ختم ہو جاتی ہے جن میں انہیں دلچسپی ہوتی ہے جبکہ منفی خیالات کا غلبہ رہتا ہے۔
اب تک ماہرین یہ جاننے میں ناکام رہے ہیں کہ لوگوں کو اس بیماری کا سامنا کیوں ہوتا ہے مگر اب انہوں نے ایک اہم ممکنہ وجہ کو دریافت کیا ہے اور وہ ہے کسی کے احساسات کو سمجھنے میں ناکامی۔
پاکستان نے بھارت سے مفرور خاتون سیما حیدر کے بچوں تک رسائی مانگ لی
جرنل Brain Behavior and Immunity میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ جب کوئی فرد جذباتی طور پر زیادہ واضح سوچنے میں ناکام رہتا ہے تو اس سے ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مگر بات صرف یہی تک محدود نہیں بلکہ جذباتی بے حسی کے ساتھ ایسے افراد کے جسم میں ورم کی سطح بھی بڑھتی ہے اور یہ ورم بلا واسطہ طور پر ڈپریشن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ ورم ہمارے جسم کا ایسا دفاعی میکنزم ہے جو کسی بیماری یا انفیکشن کے دوران متحرک ہوتا ہے۔
مگر جب جسم میں اس کی سطح بہت زیادہ بڑھ جائے یا مسلسل برقرار رہے تو مختلف امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں دریافت ہوا کہ جسم میں ورم کی سطح بڑھنے سے دماغ پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور ڈپریشن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا کہ ذہنی استحکام اور جذبات کی اچھی صحت ڈپریشن سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔
اس تحقیق میں کیے گئے تجربات کے دوران معلوم ہوا کہ جذباتی طور پر مسائل کے شکار 37 فیصد افراد کے جسم کے اندر ورم کی سطح نمایاں حد تک بڑھ جاتی ہے جس سے ڈپریشن کی سنگین علامات کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین کے مطابق ورم ممکنہ طور پر لوگوں میں ڈپریشن کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اس سے قبل جنوری 2023 میں چین کی فوجان یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ٹی وی یا دیگر اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اسکرین کے سامنے گزارے جانے والا ہر گھنٹہ کسی فرد میں ڈپریشن کا خطرہ 5 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا تھا کہ اسمارٹ فون، کمپیوٹر یا دیگر اسکرینوں کے سامنے بہت زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا ذہنی امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔