طاغوت کیا ہے؟ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اس کا کیا درجہ ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو منٹ مرر

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کے سوشلستان میں آئے دن مختلف موضوعات پر بحث مباحثہ اور کبھی شدید تلخی جنم لیتی ہے، جو اس وقت تک جاری رہتی ہے جب تک کوئی نیا جھگڑا اس کی جگہ نہ لے، حال ہی میں ایسا ہی ایک تنازع ایک نجی ٹی وی کے پروگرام سے شروع ہوا ہے۔

نجی ٹی وی چینل سما کے پروگرام مکالمہ کا ایک کلپ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر آتے ہی سب کی توجہ کا مرکز بن گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس پر ہمیشہ کی طرح پوری قوم دو طبقات میں بٹ کر معرکہ آرا ہوگئی۔

سما کے پروگرام میں ہوسٹ کے ساتھ دو مہمان معروف اسکرین و ڈراما رائٹر خلیل الرحمن قمر اور معروف سوشل ایکٹوسٹ اور بلاگر ساحل عدیم شریک گفتگو تھے۔

اثنائے گفتگو ایک خاتون نے عورتوں کے حقوق کے معاملے پر خلیل الرحمن قمر اور ساحل عدیم کے متنازع خیالات پر سوال اٹھاتے ہوئے ان سے معافی کا مطالبہ کیا۔

خاتون کے جارحانہ انداز سوال سے دونوں مہمان بھی بھڑک اٹھے، اس دوران ساحل عدیم نے خاتون کے سوال پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا تمہیں طاغوت کے معنی معلوم ہیں؟ خاتون کی جانب سے نفی میں جواب ملنے پر ساحل عدیم نے انہیں جاہل کہا اور بات کھنچ کھنچ کر پچانوے فیصد خواتین کو جاہل کہنے تک جا پہنچی۔

پروگرام کا یہ حصہ الگ کلپ کی صورت میں سوشل میڈیا پر آتے ہی ایک طوفان برپا ہوا، جو اب تک زوروں پر ہے۔ اس تنازع کی کوکھ سے نکلا لفظ طاغوت اب ہر طرف زیر بحث ہے۔

اس لفظ کو لیکر ہر طرف طنز و مزاح پر مشتمل میمز کی بھرمار ہوگئی ہے اور طرح طرح کے لطیفے بھی جنم لے رہے ہیں۔ آئیے ہم بھی اس میں حصہ لیتے ہیں اور دیکھتے ہیں طاغوت کیا ہے؟

ساحل عدیم کی وضاحت

اس تنازع کے بعد ساحل عدیم کا ایک اور کلپ اسی پروگرام کا سما نیوز نے نشر کیا ہے، جس میں ساحل عدیم خود اس لفظ کی وضاحت کرتے ہیں۔

ساحل عدیم عورتوں کا جاہل کہنے کی بھی وضاحت کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ انہیں باپ اور بھائی سے آزادی کے لئے لڑنے کے بجائے در اصل طاغوت سے آزادی کی جدوجہد کرنی چاہئے اور اسی سے ان کے سارے مسائل حل ہوں گے۔

طاغوت کیا ہے؟

ساحل عدیم نے طاغوت کو اسلامی تعلیمات سے جوڑا ہے، آئیے اسلامی تعلیمات میں اس کے معنی تلاش کرتے ہیں۔

قرآن کریم جو اسلامی تعلیمات کا اولین ماخذ ہے، اس میں طاغوت کا لفظ ٹوٹل 8 مقامات پر آیا ہے۔ مزید تفصیل کیلئے ہم دار الافتاء جامعہ بنوری ٹاؤن سے رجوع کرتے ہیں۔

جامعہ بنوری ٹاون کے دار الافتاء سے ایک آن لائن سوال ہوتا ہے کہ طاغوت کی تعریف کیا ہے؟ کیا طاغوت کا انکار ایمان کی بنیادی شرط ہے؟ اگر ہے تو اس کی عملی صورت کیا ہے؟ کیا طاغوت مسلمان ہوسکتا ہے؟ اور کیا غیر اللہ کا قانون نافذ کرنے والا حکمران طاغوت ہے؟

اس کے جواب میں بتایا گیا ہے کہ طاغوت عربی زبان کا لفظ ہے اور یہ طغیان سے نکلا ہے، جس کا معنی حد سے بڑھ جانا اور سرکشی کرنا ہے، مزید بتایا گیا ہے کہ تفسیروں کے مطابق طاغوت کا اطلاق ہر جھوٹے معبود اور شیاطین پر ہوتا ہے یعنی طاغوت اس بت یا شیطان کو کہا جاتا ہے جس کی عبادت اور پیروی کی جائے، بایں معنیٰ ایمان کیلئے طاغوت کا انکار لازم اور شرط ہے۔

فتوے میں مزید کہا گیا ہے کہ غیر اللہ کا قانون نافذ کرنے والے حکمران اللہ تعالیٰ کے نافرمان اور باغی ضرور ہیں مگر طاغوت کے اصطلاحی مفہوم کا ان پر اطلاق مشکل ہے، البتہ لغوی مفہوم کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کے حکم کی عدولی کرنے والے سارے لوگ خواہ وہ حکمران ہوں یا رعایا (یعنی سارا نظام) سب کے سب طاغوت کا مصداق بن سکتے ہیں۔

Related Posts