سوال:
صدقہ فطر کسے کہتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔
جواب:
صدقہ فطر اللہ کی راہ میں مالی صدقہ ہے جس کا حکم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زکوٰۃ سے پہلے اس سال دیا جس سال رمضان کا روزہ فرض ہوا۔
صدقہ فطر عید الفطر کے موقع پر غریبوں اور مسکینوں کو دیا جاتا ہے۔ اس کو فطرانہ بھی کہتے ہیں۔ اس کا ادا کرنا ہر مالدار شخص کے لئے ضروری ہے تا کہ غریب اور مسکین لوگ بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔
علاوہ ازیں صدقہ فطر روزے دار کو فضول اور فحش حرکات سے پاک کرنے کا ذریعہ ہے۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ فطر کو اس لئے فرض قرار دیا ہے کہ یہ روزہ دار کے بیہودہ کاموں اور فحش باتوں کی پاکی اور مساکین کے لئے کھانے کا باعث بنتا ہے۔
صدقہ فطر ہر صاحبِ استطاعت مسلمان پر یکم شوال المکرم یعنی عید الفطر کے دن کی صبح طلوع ہوتے ہی واجب ہو جاتا ہے۔ اور اس کے ادا کرنے کا مستحب وقت نماز عید سے پہلے تک ہے اسکے بعد بھی ادا ہو سکتا ہے، صدقہ فطر رمضان کے مہینے میں بھی دیا جاسکتا ہے، تاہم رمضان سے پہلے نہیں دیا جاسکتا۔
حدیث شریف میں صدقۃ الفطر کا ایک مقصد یہ بتایا گیا ہے کہ یہ صدقہ غرباومساکین کی ضروریات کی تکمیل کے لیے ہے۔اس لیے اس موقع پر زیادہ سے زیادہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنا چاہیے۔