ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے آج اپنی دھواں دھار پریس کانفرنس میں جہاں اور بہت سی اہم باتوں کی طرف قوم کی توجہ مبذول کروائی، وہاں انہوں نے ڈیجیٹل دہشت گردی کی بھی بات کی ہے۔
سوال پیدا ہوتا ہے کہ ڈیجیٹل دہشت گردی کیا ہے، دہشت گردی کی یہ نئی قسم کتنی خطر ناک ہے اور اس دہشت گردی میں کون سے عناصر کیسے ملوث ہیں؟
ترجمان پاک فوج کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر آرمی چیف اور فوج کے خلاف ڈیجیٹل دہشت گردی ہو رہی ہے، حقیقی دہشت گرد اور ڈجیٹل دہشت گرد ایک ہی کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل دہشت گرد انٹرنیٹ پر جھوٹی خبروں کے ذریعے اپنی رٹ قائم کرتا ہے، جس کا جو دل چاہے کہہ دیتا ہے، فوجی قیادت کے خلاف بے ہودہ باتیں ہوتی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈیجیٹل دہشتگرد کا بعض اوقات پتہ بھی نہیں چلتا کہ کون ہے، کہاں بیٹھا ہے؟ ڈیجیٹل دہشت گرد کو قانون اور مانیٹرنگ کے ذریعے روکنا ہے۔
ترجمان پاک فوج کی اس گفتگو سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ ڈیجیٹل دہشت گردی کیا ہے اور کون لوگ اس میں ملوث ہیں۔ دراصل کچھ عرصے سے سوشل میڈیا پر بطور خاص ایک سیاسی جماعت سے وابستہ صارفین نے قومی سلامتی کے اداروں کو نشانے پر رکھا ہوا ہے۔
ایک خاص جماعت کے حامی صارفین جس طرح ملکی دفاعی اداروں کو کسی دشمن کی طرح بے رحمی سے نشانہ بنا رہے ہیں، یہ عمل قوم پر حملہ آور دہشت گردوں کے پروپیگنڈے جیسا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترجمان پاک فوج نے ان کے اس عمل کو دہشت گردوں سے مماثل قرار دے کر ڈیجٹیل دہشت گردی قرار دیا ہے۔