میڈیا مظلوم کی آواز نہ بنے تو کس کام کا؟ اسرائیلی درندگی پر مغربی میڈیا کی مجرمانہ خاموشی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ فائل)

غزہ پر اسرائیلی حملوں کو کئی ماہ گزر چکے ہیں۔ ہزاروں فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ اس ظلم و بربادی کی تصویریں دنیا بھر میں دیکھی جا سکتی ہیں لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ مغربی میڈیا، خاص طور پر بی بی سی، سی این این اور نیو یارک ٹائمز جیسے بڑے ادارے، اس درد کو صحیح طریقے سے دنیا تک نہیں پہنچا رہے۔

رپورٹس کے مطابق مغربی میڈیا ادارے فلسطینی شہداء کی تصویریں، اسپتالوں پر حملے اور بچوں کی ہلاکتیں کم دکھاتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر اسرائیل میں کوئی واقعہ پیش آئے، تو اُس کی تفصیلات، تصاویر اور جذباتی کہانیاں بھرپور انداز میں سامنے لائی جاتی ہیں۔

یہ فرق محض اتفاق نہیں بلکہ ایک طے شدہ پالیسی کا نتیجہ لگتا ہے۔ سابق بی بی سی اینکر نے بھی انکشاف کیا ہے کہ نیوز روم میں فلسطینی موقف کو جان بوجھ کر روکا جاتا ہے اور اسرائیل کے حق میں بات کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔

ایک تجزیاتی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ہلاکتوں کو فلسطینی شہداء کی نسبت 30 گنا زیادہ کوریج دی گئی۔ فلسطینیوں کو بمشکل چند لائنوں میں سمیٹ دیا جاتا ہے، جبکہ اسرائیلی افراد کے نام، تصاویر، اور ان کے اہل خانہ کی کہانیاں نمایاں طور پر نشر کی جاتی ہیں۔

اس طرح کی یکطرفہ رپورٹنگ دنیا بھر کی عوامی رائے پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ جب لوگوں کو صرف ایک ہی زاویہ دکھایا جائے، تو وہ سچ کو سمجھنے کے بجائے صرف وہی مانتے ہیں جو میڈیا دکھاتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ دنیا اسرائیل کو مظلوم اور فلسطینیوں کو مجرم سمجھنے لگتی ہے۔

غزہ اس وقت ایک کھلی جیل بن چکا ہے، جہاں خوراک، پانی، دوا اور بجلی کی شدید قلت ہے۔ لیکن مغربی میڈیا ان مسائل کو نمایاں کرنے کے بجائے اسرائیلی بیانیے کو آگے بڑھا رہا ہے۔ یہ نہ صرف صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ انسانی ہمدردی کے تقاضوں سے بھی منہ موڑنے کے مترادف ہے۔

اگر میڈیا مظلوم کی آواز نہ بنے تو پھر وہ کس کا کام کر رہا ہے؟ وقت آ گیا ہے کہ صحافت اپنے اصل کردار کی طرف واپس لوٹے سچ کی تلاش اور سچ کی ترجمانی کی جائے۔

Related Posts