عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف عدت کے دوران نکاح کا کیس طویل سماعتوں کے بعد مکمل ہوگیا ہے، آئیے دیکھتے ہیں عدت میں نکاح کے حوالے سے شریعت کے کیا احکامات ہیں؟
سینئر سول جج راولپنڈی کی عدالت میں پیش اس مقدمے کی گزشتہ دن اڈیالہ جیل میں 14 گھنٹے طویل سماعت ہوئی، جس کے دوران فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
عدالتی فیصلے سے واضح ہوجائے گا کہ آیا عمران خان اور بشریٰ بی بی نے عدت کے دوران نکاح کیا تھا یا پھر بشری بی بی کی خاور مانیکا سے طلاق کے بعد عدت کا شرعی تقاضا مکمل ہونے پر نکاح کیا تھا۔
آگے بڑھنے سے پہلے ذرا اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ عدت کیا ہے، اس کی مدت اور دورانیہ کتنا ہے اور شریعت میں عدت کا حکم کیا ہے؟
عدت کیا ہے؟
عدت کا حکم:
عدت گزارنا واجب ہے اور یہ ہر اس عورت پر لازم ہے جو اپنے شوہر سے الگ ہوگئی ہو، الگ ہونے کی وجہ چاہے طلاق ہو یا خلع ، چاہے فسخ نکاح ہو یا شوہر کی وفات، ہر صورت عورت کو دوسری جگہ شادی سے پہلے متعلقہ مدت تک عدت گزارنا ضروری ہے۔
عدت کے دوران کیا ہوا نکاح شرعی طور پر جائز نہیں ہے اور ایسا نکاح شریعت کی رو سے سرے سے منعقد ہی نہیں ہوتا۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے نکاح کیا ہی نہ ہو۔
جب تک عدت کی مدت نہ گزرجائے اس وقت تک عورت کسی دوسرے مرد سے نکاح نہیں کرسکتی، عدت میں کیا گیا نکاح شرعاً باطل ہوتا ہے۔
ایسی صورت میں اگر مرد اور عورت میاں بیوی کی طرح ساتھ رہنا شروع کر دیں، تو سخت گنہ گار شمار ہوں گے اور ان کے درمیان میاں بیوی والے تعلقات حرام ہوں گے۔