سعودیہ، امارات، قطر، کویت کوئی محفوظ نہیں! مشرق وسطیٰ میں امریکا کے اہم فوجی اڈے کہاں کہاں ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

What are the main US military bases in the Middle East
FILE PHOTO

ایران کے اہم جوہری مراکز پر امریکی حملوں کے بعد تہران کی جانب سے جوابی کارروائی کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجی تنصیبات ممکنہ اہداف بن چکی ہیں۔

یہاں مشرق وسطیٰ میں امریکا کے اہم فوجی اڈوں اور تنصیبات کی تفصیل پیش کی جا رہی ہے:

بحرین
بحرین میں امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے کا صدر دفتر واقع ہے۔ اس بیڑے کی ذمہ داری کے دائرے میں خلیج فارس، بحیرہ احمر، بحیرہ عرب اور بحر ہند کے بعض حصے شامل ہیں۔ یہ امریکی بحری موجودگی کا اہم مرکز سمجھا جاتا ہے۔

قطر
دوحہ کے نواح میں واقع العدید ایئر بیس 24 ہیکٹر پر مشتمل ہے، اور یہاں یو ایس سینٹرل کمانڈ کا فرنٹ ہیڈکوارٹر قائم ہے، جو مصر سے لے کر قازقستان تک کے وسیع علاقے میں امریکی فوجی کارروائیوں کی نگرانی کرتا ہے۔ یہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے، جہاں تقریباً 10000 امریکی فوجی تعینات ہیں۔

کویت
کویت میں امریکا کے کئی بڑے فوجی اڈے موجود ہیں، جن میں کیمپ عارفجان شامل ہے، جو یو ایس آرمی سینٹرل کا فارورڈ ہیڈکوارٹر ہے۔

اس کے علاوہ علی السالم ایئر بیس تقریباً 40 کلومیٹر دور عراقی سرحد کے نزدیک واقع ہے اور اپنے تنہائی والے، پتھریلے علاقے کی وجہ سے “دی راک” کہلاتی ہے۔

کیمپ بؤرنگ عراق جنگ 2003 کے دوران قائم کیا گیا تھا اور اب عراق و شام میں تعیناتی کے لیے امریکی افواج کا ایک اسٹیجنگ پوسٹ ہے۔

متحدہ عرب امارات
ابوظہبی کے جنوب میں واقع الظفرہ ایئر بیس کو اماراتی فضائیہ کے ساتھ مشترکہ طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ امریکی فضائیہ کا ایک اہم مرکز ہے، جہاں سے داعش کے خلاف کارروائیوں کے ساتھ ساتھ خطے میں نگرانی اور انٹیلی جنس مشن بھی انجام دیے جاتے ہیں۔

دبئی کی جبل علی بندرگاہ باضابطہ فوجی اڈہ نہیں مگر یہ امریکا کے بحری بیڑے کے لیے مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑی لنگرانداز بندرگاہ ہے، جہاں امریکی طیارہ بردار جہاز اور بحری جہاز اکثر لنگر انداز ہوتے ہیں۔

عراق
عراق کے مغربی صوبہ انبار میں عین الاسد ایئر بیس پر امریکا کا مستقل فوجی وجود ہے جو عراقی سیکورٹی فورسز کی مدد اور نیٹو مشن کی معاونت کرتا ہے۔ یہ وہی اڈہ ہے جس پر ایران نے 2020 میں میزائل حملے کیے تھے، جو جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے جواب میں تھے۔

اسی طرح اربیل ایئر بیس جو شمالی عراق کے نیم خودمختار کردستان ریجن میں واقع ہے، امریکی و اتحادی افواج کے تربیتی مشقوں، انٹیلی جنس شیئرنگ اور لاجسٹک کوآرڈی نیشن کا مرکز ہے۔

سعودی عرب
2024 میں وائٹ ہاؤس کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں 2321 امریکی فوجی تعینات تھے، جو سعودی حکومت کے ساتھ مل کر فضائی اور میزائل دفاعی نظام کی نگرانی کرتے ہیں۔

پرنس سلطان ایئر بیس جو ریاض سے تقریباً 60 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے، وہاں امریکی آرمی کے دفاعی نظام، جن میں پیٹریاٹ میزائل بیٹریاں اور ٹرمینل ہائی آلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس شامل ہیں، تعینات ہیں۔

اردن
اردن کے دارالحکومت عمان سے 100 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع معوافق السالطی ایئر بیس میں یو ایس ایئر فورس سینٹرل کی 332ویں ایئر ایکسپیڈیشنری ونگ تعینات ہے، جو خطہ لیونٹ میں امریکی مشنز پر عملدرآمد کرتی ہے۔

Related Posts