پاکستان تحریک انصاف نے احتجاجی تحریک کے اختتام کے لیے چار اہم مطالبات پیش کیے ہیں، جنہیں پورا کیے بغیر پی ٹی آئی اپنے احتجاجی مظاہروں کو ختم کرنے کو تیار نہیں ہے۔
یہ مظاہرے پاکستان میں جمہوریت اور عدلیہ کی “بحالی” کے لیے ترتیب دیے گئے ہیں، جو نومبر کے آخری ہفتے میں منعقد ہوں گے۔بدھ کے روز، سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے اسلام آباد کی طرف فائنل مارچ” کا اعلان کیا، جو 24 نومبر کو ہوگا۔ انہوں نے احتجاجی حکمتِ عملی کا بھی اعلان کیا اور مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی تاکہ مظاہروں کے خاتمے کے لیے حکومت سے بات چیت کی جا سکے۔
پی ٹی آئی کے بانی عمران خان نے جو کمیٹی تشکیل دی ہے، وہ احتجاجی تحریک کی نگرانی کرے گی اور حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے مجاز ہوگی۔ اگر پی ٹی آئی کے کسی رکن کو حکام کے ساتھ بات چیت میں حصہ لینا ہو گا تو انہیں یہ کام کمیٹی کے ذریعے کرنا ہوگا۔
پی ٹی آئی کے پیش کردہ چار اہم مطالبات درج ذیل ہیں:
1۔ 26 ویں آئینی ترمیم کی واپسی
2۔ آئین کی اصل شکل میں بحالی
3۔ “چوری شدہ مینڈیٹ” کی واپسی
4۔ بغیر مقدمہ کے جیل میں قید سیاسی رہنماؤں کی رہائی
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ پارٹی کا سب سے اہم مطالبہ آئین اور قانون کی بالادستی ہے۔ انہوں نے فوری طور پر عمران خان سمیت تمام افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا، جنہیں انہوں نے جھوٹے الزامات کے تحت قید کیا گیا تھا۔
عمر ایوب نے کہا، “ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام سیاسی قیدیوں کورہا کیا جائے”، اور نئے عام انتخابات کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ جمہوری عمل کو بحال کیا جا سکے۔
پی ٹی آئی قیادت نے وضاحت کی کہ پارٹی ذاتی فوائد نہیں چاہتی بلکہ اس کا مقصد نظامی اصلاحات ہیں۔ “ان حالات کو پورا کرنے سے خود بخود حالت ٹھیک ہوجائینگے۔