ویسٹ انڈیز ٹیم کا کھلاڑی جنسی درندہ نکل؛ 11 لڑکیوں سے جنسی زیادتی کی تحقیقات جاری

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ فائل)

ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے ایک موجودہ اہم کھلاڑی پر جنسی ہراسانی اور زیادتی جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

کیریبیئن میڈیا رپورٹس کے مطابق، 11 خواتین جن میں ایک نوجوان لڑکی بھی شامل ہے، نے اس کھلاڑی پر جنسی زیادتی، جنسی حملے یا ناپسندیدہ حرکات کے الزامات لگائے ہیں۔

مقامی اخبار کائچور نیوز کے مطابق، یہ کھلاڑی گیانا سے تعلق رکھتا ہے اور اس وقت ویسٹ انڈیز کے سینیئر اسکواڈ کا حصہ ہے۔

متاثرہ خواتین میں سے کئی نے گیانا کی پولیس میں باقاعدہ شکایات درج کرائی ہیں لیکن رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ معاملے کو دبانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ایک خاتون، جس نے حال ہی میں گیانا پولیس کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروایا، دورانِ انٹرویو شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوکر اسپتال منتقل کی گئیں۔

ایک 18 سالہ لڑکی کے اہلِ خانہ نے الزام لگایا کہ 3 مارچ 2023 کو گیانا کے شہر نیو ایمسٹرڈیم میں واقع ایک گھر میں اس کھلاڑی نے لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔

مذکورہ کرکٹر نے متاثرہ لڑکی کو اُس کے کام کی جگہ سے اٹھایا اور “تفریح” کے بہانے ایک مقام پر لے گیا۔اہلِ خانہ کے مطابق، ابتدا میں وہاں موجود افراد کی وجہ سے وہ خود کو محفوظ سمجھتی رہی لیکن بعد ازاں کرکٹر نے اُسے زبردستی اوپری منزل پر لے جا کر زیادتی کی۔

ابتدائی رپورٹ کے بعد مزید خواتین نے بھی سامنے آ کر اپنے بیانات، اسکرین شاٹس، وائس نوٹس، اور میڈیکل رپورٹس جیسے ثبوت پیش کیے ہیں۔ کئی متاثرہ خواتین کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل تفتیش اور عدم تعاون سے تنگ آ چکی ہیں اور ان کی شکایات یا تو نظر انداز کی گئیں یا خاموشی سے داخلِ دفتر کر دی گئیں۔

ویسٹ انڈیز کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ اس کیس سے متعلق ابھی تک ان سے کسی نے رسمی طور پر رابطہ نہیں کیا، لہٰذا وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔

بورڈ یا میڈیا کی جانب سے کھلاڑی کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی جس سے معاملے کی سنجیدگی اور پیچیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

دوسری جانب متاثرہ خاتون کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ تحقیقاتی ادارے کیس کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی مالی معاہدے کے لیے نہیں لڑ رہے، ہمیں صرف بیٹی کے لیے انصاف چاہیے۔

قانونی ماہرین کے مطابق اگر ثبوت مضبوط نکلے تو کرکٹر کے خلاف باقاعدہ فوجداری مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ فی الحال پولیس اور تحقیقاتی ادارے شواہد کی روشنی میں معاملے کی چھان بین جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Related Posts