کراچی: چیئرمین کراچی کاٹن بروکرز فورم نسیم عثمان نے ہفتہ وار رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کاٹن کابھاؤ فی من 9300 روپے کی نئی بلندی پر پہنچ گیا، خراب کوالٹی کی وجہ سے ملوں نے خریداری کم کردی،ٹیکسٹائل کے بڑے گروپوں نے درآمد بڑھادی ہے۔
مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران بین الاقوامی کاٹن مارکیٹ میں کاٹن کے بھاؤ میں اضافہ کے زیر اثر اور ملک میں کپاس پیدا کرنے والے بیشتر علاقوں میں بارشوں کے سبب پھٹی کی ترسیل روکنے خصوصی طور پر صوبہ سندھ کے کپاس پیدا کرنے والے زریں علاقوں میں زبردست بارشوں کے باعث فصل کو نقصان ہوا ہے ان عوامل کی وجہ سے مقامی کاٹن کے بھاؤ میں اضافہ کا رجحان رہا۔
روئی کے بھاؤ میں فی من 300 تا 350 روپے کا اضافہ ہوا پھٹی کا بھاؤ بھی فی 40 کلو 200 تا 300 روپے بڑھ گیا جبکہ بارشوں کے سبب کپاس کی کوالٹی بھی متاثر ہوئی ہے، کاروباری حجم کم ہوگیا صوبہ سندھ میں کپاس کی کوالٹی خراب ہونے کی وجہ سے ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے پنجاب کی روئی خریدنے میں دلچسپی بڑھادی جسکی وجہ سے صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 9300 روپے کی سیزن کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
مارکیٹ کے ذرائع کے مطابق اگر صورت حال ایسی ہی رہی تو وقتی طور پر روئی کے بھاؤ میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 8550 تا 8700 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3300 تا 4100 روپے بنولہ کا بھاؤ فی من 1550 تا 1600 روپے رہا صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 8900 تا 9300 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3700 تا 4300 روپے بنولہ کا بھاؤ فی من 1650 تا 1750 روپے رہا صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھاؤ فی من 8600 تا 8700 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 4200 تا 4600 روپے رہا۔
کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 300 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8900 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ اس سیزن میں کپاس کے ناقص بیجوں کی وجہ سے بوائی کم ہوئی جبکہ بارشوں کے سلسے نے فصل کو نقصان پہنچایا ۔
خصوصی طور پر صوبہ سندھ کے زریں علاقوں میں کپاس کی فصل زیادہ متاثر ہوئی پاکستان میں سبسے زیادہ کپاس پیدا کرنے والا ضلع سانگھڑ بری طرح بارشوں کی لپیٹ میں آگیا ہے کچھ جنرز اور زمینداروں کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ میں کچھ علاقوں میں جہاں بارش کا پانی کھڑا رہ گیا ہے وہاں کپاس کی فصل تقریبا 20 تا 22 فیصد متاثر ہوئی ہے۔
صوبہ پنجاب کپاس کی تقریبا 70 فیصد پیداوار دیتا ہے وہاں گو کہ ناقص بیجوں کی وجہ سے خاطر خواہ کپاس کی بوائی نہ ہوسکی لیکن حالیہ بارشوں سے کئی علاقوں میں فصل متاثر ہونے کا اور کئی علاقوں میں تاحال مثبت فصل ہونے کی خبریں آرہی ہیں تاہم جب تک بارشوں کا سلسلہ ختم نہیں ہوتا اس وقت تک فصل کا اندازہ لگانا قبل از وقت ہے۔
نسیم عثمان نے بتایا کہ ملک کی اسپننگ ملز کیلئے روئی کی تقریبا ایک کروڑ 35 تا 40 لاکھ گانٹھوں کی ضرورت ہے کورونا لاک ڈاؤن کے سبب ٹیکسٹائل اسپننگ ملز کچھ ہفتوں کئی ملز دو تا تین مہینے بند رہی یا پیداوار کم کردی تھی جس کے باعث ان کے پاس روئی کا ذخیرہ موجود ہے تاہم باوجود اس کے ملک کی ٹیکسٹائل ملوں کی ضرورت پوری کرنے کی غرض سے روئی کی تقریبا 30 تا 35 لاکھ گانٹھیں بیرون ممالک سے درآمد کرنا پڑیں گی ۔
کپاس کی فصل کم ہونے کی خبروں کی وجہ سے کئی ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز بیرون ممالک سے روئی کی درآمد جاری رکھے ہوئے ہیں کیوں کہ ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کے بڑے گروپوں کو درآمدی ڈیوٹی سیلز ٹیکس DTRE کی وجہ سے مستثنیٰ ہے جبکہ اب تک حکومت کی جانب سے بھی بیرون ممالک سے روئی درآمد کرنے کے متعلق پالیسی کی وضاحت نہیں کی ہے۔
جنوری تا جون تک ڈیوٹی مستثنیٰ تھی اس کے بعد اب تک کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں بھی روئی کے بھاؤ میں نسبتا اضافہ کا رجحان ہے نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھاؤ بڑھ کر 66 امریکن سینٹ سے تجاوز کرگیا تھا جس کی وجہ چین کی مسلسل درآمد کے علاوہ امریکہ میں سب سے زیادہ کپاس پیدا کرنے والے اسٹیٹ Texas میں کپاس کی پیداوار متاثر ہورہی ہے اور Mexico میں طوفان کے سبب کپاس کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ بتایا جاتا ہے۔
بعد ازاں چین اور امریکہ کے مابین محاذ آرائی کے سبب USDA کی ہفتہ وار رپورٹ میں گزشتہ ہفتہ کے نسبت روئی کی برآمد میں 16 فیصد کمی اور ڈالر کے بھاؤ میں اضافہ اور خریداروں کی جانب سے Profit Taking کی وجہ سے جمعرات سے نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھاؤ میں مندی دیکھی گئی۔