حیدرآباد: پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہماری فوج سیاست میں ملوث نہ ہو اور دفاع کے سوا کوئی اور کام نہ کرے لیکن کیا کریں غلطیاں ہوئی ہیں اور یہ غلطیاں تسلیم کرنی پڑیں گی اور ان پر قوم سے معافی مانگنی ہوگی۔
جلسہ عام سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ آج عوام نے بتادیا کہ حکومتیں دھاندلی سے نہیں بلکہ عوام کے ووٹوں سے بنتی ہیں، ہم آزاد جمہوری فضاؤں کو بحال کرنے کے لیے یکجا ہوئے ہیں، یہ تحریک اپنی منزل کو پہنچے گی، ہم تھکے نہیں، سمندر موجیں مار کر نہیں تھکتا۔
انہوں نے کہا کہ مچھلیاں تیرتے تیرتے کبھی نہیں تھکتیں، اس سیاسی تحریک میں ہمارا کارکن بھی اس وقت تک کام کرتا رہے گا جب تکہ یہ سمندر ظالمانہ نظام کو ختم نہیں کردیتا۔ہم نے اپنی منزل کا تعین کرلیا ہے۔
سربراہ پی ڈی ایم کا مزید کہنا تھا کہ تحریکیں حوصلوں، خود اعتمادی، پاس داری کے ساتھ چلتی ہیں، ہم نے عہد و پیمان کیا ہے کہ ان نااہلوں کو اقتدار سے برطرف کرنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکمران ناجائز راستے سے اقتدار میں آئے، اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے کہ ہمارا سیاست سے کوئی تعلق نہیں اور ہم جانب دار ہیں، فضل الرحمان نے کہا کہ اگر آپ نے انتخابی نتائج تسلیم نہیں کیے اور عمران خان جیسے نااہل کو اقتدار نہیں دیا تو پہلی ہی رات مبارک باد کیوں دی؟ اور یہ کیوں کہا کہ ہم نے دشمن کو شکست دی؟
فتح کا اعلان آپ کرتے ہیں اور کہتے ہیں اس کامیابی سے آپ کا کوئی تعلق نہیں؟ آپ نے شکست دی تو کس کو دی؟ فتح کس کے مقابل حاصل کی؟ اگر آپ بھارت کو شکست دیں، کشمیر کو آزاد کرالیں تو آپ کو پلکوں پر بٹھانے کے لیے تیار ہیں، یہ بتایا جائے یہ شکست کس کو دی تھی؟ کیا آپ پاکستان کے عوام کو شکست دے رہے تھے؟
انہوں نے کہا کہ ہم نے حق کے لیے آواز بلند کی اور کرتے رہیں گے، ہم جمہوری راستے میں حائل رکاوٹوں کو سمجھتے ہیں، ہمیں سیاست میں 44 سال ہوگئے، ہم اسکول کے بچے نہیں جو بلیک بورڈ پر ہمیں اے بی سی سکھائی جائے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمارے بغیر آپ کو سیاست نہیں آئے گی، ہم لڑنا جانتے ہیں، ہم اس قوم کی عزت کی جنگ لڑ رہے ہیں، جب تک ہم اس قوم کا ووٹ واپس نہیں دلائیں گے خاموش نہیں ہوں گے۔
سربراہ پی ڈی ایم کا مزید کہنا تھا کہ غربت کے سبب لوگ بچے بیچ رہے ہیں، اگر حکمران مزید برقرار رہے تو ملکی معیشت تباہ ہوجائے گی اور پاکستان نہیں رہے گا، حکمرانوں کی بقا پاکستان کے خاتمے کی علامت ہے اور ہم پاکستان کی بقا کی جنگ لڑتے رہیں گے۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کو تنخواہ دینے کے لیے پیسے نہیں، ایک کروڑ نوکریاں کہاں سے دو گے؟ دو سال ہوگئے کہاں ہیں نوکریاں؟
عقل کے اندھو، جھوٹ بولتے ہو، تم مسخرہ بن گئے ہو، منصوبہ بندی کے تحت ایسے لوگ پارلیمان میں بھرے گئے کہ یہ لوگ پارلیمنٹ میں پہنچ گئے تو اس سے زیادہ پارلیمان کی بے توقیری کوئی نہیں ہوگی۔
سینیٹ کے الیکشن پر بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ 2018ء میں منصوبہ بندی کے ساتھ دھاندلی ہوئی اسی طرح سینیٹ الیکشن میں بھی دھاندلی کا منصوبہ بنایا جارہا ہے، یہ لوگ کبھی آئینی و قانونی ترمیم کا سوچتے ہیں اور کبھی الیکشن کمیشن جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ووٹ دکھا کر ڈالنے کے حق میں نہیں،آج بھی عدالت کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کہوں گا کہ عدالت خود کو فریق نہیں بنائے، عدلیہ خود کہہ چکی ہے کہ آئین خاموش ہے تو اس خاموش کو سوائے پارلیمنٹ کے کوئی نہیں توڑ سکتا اور اس کے لیے آئینی ترمیم ہی لانی ہوگی۔