اٹھارہویں ترمیم کے خاتمے کی کسی سازش کو قبول نہیں کرینگے، مولانا فضل الرحمن

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اٹھارہویں ترمیم کے خاتمے کی کسی سازش کو قبول نہیں کرینگے، مولانا فضل الرحمن
اٹھارہویں ترمیم کے خاتمے کی کسی سازش کو قبول نہیں کرینگے، مولانا فضل الرحمن

کراچی: جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اب معاملہ مائنس ون کا نہیں بلکہ گندے انڈوں کے ٹوکرے کو ہی نکالناہے،ہم روز بروز ابتری کی طرف جارہی ہیں اور ملک کو تباہی کی طرف لے جایا جا رہا ہے، حکومت اور اداے بھی ایک پیج پر نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت اس حال میں ہے کہ کوئی بھی سیاسی کارکن اقتدار کو سنبھالنے کے لئے تیار نہیں ہے،اس صورتحال میں باہر سے ہمیں کوئی مدد کرنے کے لیے تیار نہیں۔ اپوزیشن کے درمیان شکوے شکایت موجود ہیں جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جائے گی،آج سب کو ایک دوسرے کے شانہ بشانہ چلنا ہوگا۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم کووڈ 19 نہیں بلکہ ہم تو ابھی تک کورونا 18 کا مقابلہ کررہے ہیں۔ ووٹ قوم کی امانت ہے شفاف الیکشن ہونے چاہئیے بکس چوری نا کئے جائیں،کرتار پور پر دوستی اور کشمیر پر محاذ آرائی کیوں۔

ملکی تاریخ میں پہلی بار بجٹ حجم سے کم پیش کیا گیا آج ریاست اور ریاستی ادارے ایک پیچ پر نہیں ہیں پانچ سال پورے ہونے کی بد دعا نا دیں سمجھ نہیں آرہا ہے، ملک کو مزید کتنا تباہ کیا جائیگا۔

مولانا فضل الرحمن کا پریس کانفرنس کے دوران کہنا تھا کہ آج ایک قومی موقف اختیار کا ہے۔بچہ بچہ کہتا ہے کہ یہ الیکشن 2018 فراڈ تھا۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار بجٹ حجم سے کم پیش کیا گیا آج ریاست اور ریاستی ادارے ایک پیچ پر نہیں ہیں۔

ایک طرف کرتار پور پر دوستی اوردوسری جانب کشمیر پر محاذ آرائی کیوں؟ مائنس ون کے سوال پر کہا کہ ایک انڈہ نکالنے کی نہیں پورے ٹوکرے کو نکالنے کی ضرورت ہے۔اپوزیشن کے حوالے سے کہا کہ تمام معاملات باہمی گفتگو سے حل ہوتے ہیں اور مرکزی سطح پر بھی آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کریں گے۔

جب تک ایک دوسرے کا مکمل ساتھ نہیں دیں گے۔مسائل حل نہیں ہوسکتے ہیں۔اپوزیشن کے درمیاں شکوے شکایت ہوتے ہیں جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ ایک سوال پر کہاکہ یہاں اقلیتوں کی حیثیت برابر شہری کی ہے، اس کو اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے۔اس حکومت کے پانچ سال پورے کرنا قوم کو بد دعا دینا ہے۔

Related Posts