کراچی: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی بندشوں نے ہنڈی کے کاروبار کی کمرتوڑ دی ہے۔
ہنڈی کے کاروبار کی بحالی اورسفری پابندیوں کے مکمل خاتمہ تک دیگرممالک میں مقیم پاکستانی قانونی زرائع سے رقم بھجواتے رہیں گے جس سے ترسیلات بڑھتی رہیں گی۔
ترسیلات میں اضافہ میں حکومت اور مرکزی بینک کی مثبت پالیسیوں اوردیگرممالک میں بہت کم شرح سود نے بھی کردارادا کیا ہے۔
میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دیگرممالک میں شرح سود انتہائی کم اورپاکستان میں زیادہ ہے جسکی وجہ سے دیگرممالک میں مقیم پاکستانی روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں سرمایہ لگا رہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود برقرار رکھنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں تاہم مقامی شرح سود میں دو فیصد مذید کمی کی ضرورت ہے جس سے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا، جس کے نتیجے میں ریونیو اور روزگار دونوں میں اضافہ ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان میں زبردست مہنگائی اور غربت کی وجہ سے بھی لوگ اپنے عزیزواقارب کو زیادہ پیسہ بھجوا رہے ہیں تاکہ وہ مشکل حالات کا سامنا نہ کر سکیں۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ کرونا ویکسینیشن کے نتیجے میں سفری پابندیوں کے خاتمہ اوردیگرممالک میں شرح سود میں اضافہ کی صورت میں ترسیلات کم اور زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ آ سکتا ہے جس کے لئے ابھی سے اقدامات کی ضرورت ہے۔
میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ موجودہ حکومت کے برسر اقتدار آتے وقت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بیس ارب ڈالر تھا جس پر قابو پانے کے لئے تین دوست ممالک سے بارہ ارب ڈالر کا قرضہ لیا گیا، روپے کی قدر کم کرنے کے ساتھ ساتھ درآمدی بل کم کیا گیا۔
برآمدات بڑھائی گئیں اور ترسیلات کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ روپے کی قدر میں جتنی کمی کی گئی برآمدات اس حساب سے نہیں بڑھیں تاہم کرونا وائرس کی وجہ سے بھارت اوربنگلہ دیش کے ٹیکسٹائل آرڈرز پاکستان کو ملنے سے صورتحال میں کچھ بہتری آئی۔
اس دوران گاڑیوں کے فالتو پرزوں، خوردنی تیل، اشیائے خورد و نوش اورکپاس کی درآمدات میں اضافہ ہواجس سے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھاہے۔