مظفرآباد: آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو کشمیری ثابت کرنے کے لئے لائن میں کھڑا کر دیا ہے جبکہ بہار، تامل ناڈو، ہریانہ اور دہلی کے ہندوؤں کو کشمیریوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے لئے کشمیر کے ڈومیسائل دئیے جا رہے ہیں تاکہ وہ کشمیریوں کو اُن کی زمین سے بے زمین اور اُن کے گھر سے بے گھر کر دے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دفاعی پالیسی ترک کر کے بھارت سے اُسی زبان میں بات کرنی ہو گی جو زبان بھارت پاکستان، آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے بارے میں استعمال کرتا ہے۔
یہ بات انہوں نے ایوان صدر مظفرآباد میں پارلیمان کی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہریار خان آفریدی کی قیادت میں پارلیمانی وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اور بعد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کسی ایک سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ پاکستان کی تمام سیاسی قوتوں کا مشترکہ ایجنڈا ہے اور ملک کی پارلیمان کے اہم ارکان نے عید مظفرآباد میں کشمیری عوام کے ساتھ منانے کا فیصلہ کر کے یہ پیغام دیا ہے کہ اہل پاکستان کشمیر کو اپنے جسم کا حصہ اور اپنا گھر تصور کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پانچ اگست کے بھارتی اقدامات کے بعد بھارت پوری دنیا میں بے نقاب ہوا ہے اور پاکستان کے لئے کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچانے کے نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں جن سے استفادہ کرنے کے لئے کشمیر کمیٹی ایک جامع پالیسی تشکیل دے۔
صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام نہتے ہونے کے باوجود بھارت کی نو لاکھ فوج کا بے جگری سے مقابلہ کر رہے ہیں جس پر انہیں جتنا خراج تحسین پیش کیا جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کشمیریوں کی دلیرانہ جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ مسئلہ کشمیر ایک بار پھر بین الاقوامی تنازعہ کے طور پر دنیا میں اجاگر ہوا ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کشمیر کمیٹی کے چیئرمین شہر یار خان آفریدی نے کہا کہ آج ہم نے مظفرآباد میں آخر اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ عید منا کر یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں، پاکستان کی پارلیمان اور ملک کی تمام جغرافیائی اکائیاں کشمیریوں کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملا کر کھڑی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت میں پارلیمان کو ملک کا قبلہ و کعبہ سمجھا جاتا ہے اور آج پارلیمان کے اس اہم وفد نے مظفرآباد میں کشمیریوں کے ساتھ عید منا کر یہ پیغام بھی دیا ہے کہ ہم لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب بسنے والے کشمیریوں کے ہر دکھ درد کو اپنا دکھ درد سمجھتے ہیں۔