دریائے سندھ میں پانی کی کمی نے 25 سالہ ریکارڈ توڑ دیا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Water shortage in the Indus River breaks a 25-year record
FAO/PAKISTAN

پاکستان میں پانی کی کمی کا مسئلہ مزید شدت اختیار کرگیا، دریائے سندھ میں پانی کی کمی نے 25 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

کنٹرول روم کے انچارج کے مطابق2022 میں دریائے سندھ کو 40 فیصد پانی کی کمی کا سامنا تھاجبکہ سکھر بیراج پر گزشتہ 25 سالوں میں سب سے زیادہ 53 فیصد قلت ریکارڈ کی گئی تھی۔

اب دریائے سندھ میں پانی کی کمی 52 فیصد تک پہنچ چکی ہے جبکہ سکھر بیراج پر پانی کی قلت بڑھ کر 69 فیصد ہو گئی ہے۔ گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہو چکی ہے۔

کنٹرول روم کے انچارج نے بتایا کہ دریائے سندھ میں اس قدر شدید پانی کی کمی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ پانی کی شدید قلت کے باعث نہروں میں پانی چھوڑنے کا نظام مفلوج ہو چکا ہے۔

گڈو بیراج پر پانی کی سطح 20000 کیوسک اور سکھر بیراج پر 15000 کیوسک تک گر چکی ہے۔ سکھر اور دادو کینال میں پانی مکمل طور پر خشک ہو چکا ہے جبکہ بیگاری کینال کے اطراف کی زمین بھی بالکل بنجر نظر آ رہی ہے۔

دریائے سندھ پاکستان کا سب سے طویل دریا ہے جو تقریباً 3180 کلومیٹر (1976 میل) پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ تبت کے سطح مرتفع میں واقع مانسرور جھیل کے قریب سے نکلتا ہے اور بھارت اور پاکستان سے گزرتا ہوا بحیرہ عرب میں جا گرتا ہے۔

دریائے سندھ پاکستان کی زراعت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو ایک وسیع نہری نظام کے ذریعے آبپاشی کے لیے پانی فراہم کرتا ہے۔ 1960 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کو سندھ، جہلم اور چناب دریاؤں پر مکمل اختیار حاصل ہے۔

Related Posts