فی کس پانی کی دستیابی میں چار سو فیصد سے زیادہ کی کمی آ چکی ہے،میاں ز اہد حسین

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں گندم کا بحران،بھارت سب سے سستا آپشن ہے،میاں زاہدحسین
پاکستان میں گندم کا بحران،بھارت سب سے سستا آپشن ہے،میاں زاہدحسین

کراچی: نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پانی کی کمی سے سارا ملک کربلا کا منظر پیش کر رہا ہے اور اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو2025تک پاکستان میں پانی کی شدید قلت ہو جائے گی اور پاکستان ریگستان بن جائے گا۔

1947 کے بعد سے اب تک فی کس پانی کی دستیابی میں چار سو فیصد سے زیادہ کی کمی آ چکی ہے جو انتہائی تشویشناک ہے کیونکہ اس سے ملک کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ1947 میں فی کس پانی کی دستیابی 5600 مکعب میٹر تھی جو اب گھٹ کر ایک ہزار مکعب میٹر رہ گئی ہے جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کے پانچویں بڑے ملک کی آبادی زراعت اور صنعت کے لئے بڑا خطرہ ہے۔

پانی کی کمی سے فوڈ سیکورٹی بھی متاثر ہو رہی ہے اور اہم فصلوں کی پیداوار کم ہونے سے پاکستان غذائی اشیاء کا نیٹ امپورٹر بن چکاہے جس سے ملکی وسائل پر بھی بوجھ بڑھ رہا ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان چوٹی کے ان دس ممالک میں بھی شامل ہے جہاں آبادی کا بڑا حصہ پینے کے صاف پانی سے محروم ہے جس سے بچوں کی اموات کی شرح میں اضافہ اور دیگر سنگین بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔

پاکستان پانی کی کمی کے شکار ممالک کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے جس کی وجوہات میں 20ارب ڈالرمالیت کے سالانہ بیس ملین ایکڑفٹ پانی کاضائع ہو نا، کمزور انفراسٹرکچر اور پانی کی غلط تقسیم شامل ہے جبکہ ایسی فصلیں بھی اگائی جا رہی ہیں جن کے لئے بہت زیادہ پانی درکار ہوتا ہے۔

شہری علاقوں کے مقابلہ میں دیہی علاقوں میں پانی کا زیاں عروج پر ہے جس کے لئے دیہی آبادی میں اگہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذیدکہا کہ پانی کی پچاس فیصد سے زیادہ ضروریات زیر زمین پانی نکال کر پوری کی جا رہی ہیں۔

جس سے زیر زمین پانی کی سطح مسلسل گر رہی ہے جوملک کی واٹر اور فوڈ سیکورٹی کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے۔ زیر زمین پانی کی سطح گرنے سے ٹیوب ویل تیزی سے ناکارہ ہو رہے ہیں۔

زیر زمین پانی کے نکالے جانے کی مانیٹرنگ اور کنٹرول کے لئے ملک میں کوئی مکینزم سرے سے موجود ہی نہیں ہے اور نہ ہی معلومات دستیاب ہیں جو ان وسائل کے غلط استعمال کا سبب ہے۔

Related Posts