غزہ پر مسلط نسل کشی کی صہیونی جنگ سے فلسطینیوں کو ناقابل بیان نقصان کا سامنا ہے، مگر اسرائیل کو بھی اس کے نتیجے میں تاریخی خسارے کا سامنا ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس جنگ کی وجہ سے اسرائیلی معیشت کے تمام شعبے متاثر ہیں لیکن سیاحت کا شعبہ مکمل تباہی کے دہانے پہنچ چکا ہے۔ 2024ء کے دوران اسرائیل کے سیاحتی مقامات سیاحوں کی راہ تکتے رہے، جس سے 2020ء اور 2021 میں آنے والی کورونا وبا کی یاد تازہ ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق غزہ پر جنگ، ایران اور یمن کے ساتھ کشیدگی اور لبنان کے خلاف کارروائی کی وجہ سے بیشتر بین الاقوامی ایئر لائنز نے تل ابیب سے اپنی پروازیں معطل کر دیں۔ کچھ نے یہ معطلی کئی ماہ تک جاری رکھی، جبکہ دیگر نے غیر معینہ مدت تک پروازیں روک دیں۔ ان حالات کے باعث 2023 کے مقابلے میں گزشتہ سال اسرائیل آنے والی سیاحوں میں 70 فیصد سے زیادہ کمی آئی۔
اسلام آباد میں “مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم” کے موضوع پر عالمی کانفرنس ہوگی
اسرائیلی محکمہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے پہلے 11 مہینوں میں اسرائیل آنے والے سیاحوں اور زائرین کی تعداد 8 لاکھ 85 ہزار رہی، جبکہ پورے سال یہ تعداد 9 لاکھ 52 ہزار تک محدود رہی۔ حالانکہ 2023 کے پہلے 11 مہینوں میں اسرائیل کا دورہ کرنے والوں کی تعداد 29 لاکھ 50 ہزار تھی اور پورے 2023 میں یہ تعداد سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 30 لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔
اسرائیلی معیشت اور کاروبار سے متعلق ویب سائٹ (Link for Economy and Business) کی جانب سے شائع کردہ ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر 2024 کے دوران تقریباً 60 ہزار چھوٹی اور درمیانے درجے کی کاروباری کمپنیاں بند ہو گئیں، جو پچھلے سالوں کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ ہے۔
سیاحت کے علاوہ دیگر شعبے جیسے تعمیرات اور زراعت بھی شدید متاثر ہوئے۔ 2024 میں تقریباً 700 سے 750 تعمیراتی کمپنیاں بند ہو گئیں، جو 2023 کے مقابلے میں 10 فیصد سے زیادہ ہیں۔ زراعت کا شعبہ بھی متاثر ہوا، خاص طور پر سرحدی علاقوں میں سیکورٹی پابندیوں اور افرادی قوت کی کمی کی وجہ سے۔
دیکھئے ویڈیو: مشتعل خاتون نے سر عام ایرانی مذہبی شخصیت کی پگڑی اتار کر اسکارف بنالیا
اسرائیلی محکمہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ غزہ کی پٹی پر جاری جنگ نے بین الاقوامی مسافروں کی آمد کو بڑی حد تک مسدود کر دیا ہے۔ لبنان پر اسرائیلی جنگ کے دوران سیاحوں کی تعداد میں مزید نمایاں کمی واقع ہوئی۔
گزشتہ دہائی کے دوران اسرائیل میں سیاحت میں نمایاں اتار چڑھاؤ دیکھنے کو ملا، جو سیاسی، سیکورٹی اور صحت کے عوامل سے متاثر رہا۔ محکمہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق، ہر سال سیاحتی شعبے کی کارکردگی کا جائزہ درج ذیل ہے:
2014ء: اسرائیل نے تقریباً 2.92 ملین سیاحوں کو خوش آمدید کہا۔ شام میں علاقائی کشیدگی، مغربی کنارے میں چاقو سے حملے اور غزہ پر جنگ کے باوجود، سیاحت نسبتاً مستحکم سطح پر برقرار رہی۔
2015ء: سیاحوں کی تعداد 2.8 ملین رہی، یعنی پچھلے سال کے مقابلے میں 13% کی کمی ہوئی۔ اس کمی کی وجہ خطے میں سیکورٹی خدشات اور سیاسی کشیدگی کو قرار دیا گیا۔
2016 ء: سیاحتی شعبے میں معمولی بحالی دیکھنے کو ملی اور سیاحوں کی تعداد 2.9 ملین تک بڑھ گئی۔ یہ بہتری زائرین کے اعتماد میں جزوی اضافے کی نشاندہی کرتی ہے، جو مغربی کنارے اور غزہ میں کشیدگی میں کمی کی وجہ سے ممکن ہوئی۔
2017ء: سیاحوں کی تعداد نمایاں طور پر بڑھ کر 3.61 ملین ہو گئی، جو سیاحتی فروغ کی کوششوں اور سیکورٹی کی بہتر صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔ اسی سال اسرائیل نے بین الاقوامی سیاحوں کو راغب کرنے کے لیے مختلف سیاحتی پروگرام شروع کیے۔
امارات میں مزدوروں کی طلب میں اضافہ، پاکستانی کن شعبوں میں فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟
2018ء: سیاحتی شعبے میں ترقی جاری رہی اور سیاحوں کی تعداد 4.12 ملین تک پہنچ گئی، جو مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی کشش کو ظاہر کرتی ہے۔ اس ترقی کی وجہ مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں حالات کا استحکام تھا۔
2019ء: سیاحوں کی تعداد اپنے عروج پر پہنچ کر 4.55 ملین ہو گئی، جس کے نتیجے میں اسرائیلی معیشت میں 8.46 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
2020 ء: کورونا وبا کی وجہ سے سیاحت شدید متاثر ہوئی اور سیاحوں کی تعداد صرف 8 لاکھ 31 ہزار 500 رہ گئی، جس سے معیشت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔
2021ء: کمی کا سلسلہ جاری رہا اور تعداد 3 لاکھ 96 ہزار 500 تک محدود ہو گئی۔ یہ کمی عالمی پابندیوں اور دنیا کے بیشتر ہوائی اڈوں کی بندش کا نتیجہ تھی۔
2022ء: سیاحتی شعبے میں نمایاں بحالی دیکھنے کو ملی اور سیاحوں کی تعداد 2.67 ملین تک بڑھ گئی۔ یہ بہتری کورونا پابندیوں میں نرمی، سیاحتی سرگرمیوں کی بحالی اور ویکسین لینے والوں کی تعداد میں اضافے کی عکاس تھی۔
2023ء: اسرائیل نے تقریباً 3 ملین سیاحوں کو خوش آمدید کہا، جس سے معیشت میں 4.85 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ تاہم، سال کی آخری سہ ماہی میں غزہ کی پٹی پر جنگ کے باعث سیاحت کو شدید دھچکا لگا۔
2024ء: سیاحتی شعبے کو شدید گراوٹ کا سامنا کرنا پڑا اور سال کے پہلے 11 مہینوں میں سیاحوں کی تعداد کم ہو کر 8 لاکھ 85 ہزار رہ گئی۔ اس کی وجہ غزہ پر جاری جنگ اور ایران، یمن، لبنان اور عراق کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی تھی۔