مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کا دائرہ وسیع کردیا گیا، امریکا اور برطانیہ کی یمن پر بمباری کے ساتھ ہی خطے کے دیگر ممالک بھی جنگ کی لپیٹ میں آگئے۔
تفصیلات کے مطابق امریکا اور برطانیہ نے یمن میں فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے حوثیوں کے خلاف بمباری شروع کی اور یمنی دارالحکومت صنعا میں بھی دھماکے ہوئے۔ یمنی رہنما عبدالمالک بدر الدین الحوثی نے حملوں کا جواب میزائلوں سے دینے کا اعلان کیا۔
عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ لڑاکا طیارے، بحری جہاز اور آبدوزیں یمنی دارالحکومت سمیت کم از کم 3 شہروں کے 12 سے زائد مقامات پر بمباری کرچکے ہیں جبکہ یمن پر ٹام ہاک میزائل بھی برسائے گئے۔ امریکا اور برطانیہ نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔
امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ہم نے بحر احمر میں عالمی جہازوں پر ان حملوں کا جواب دیا جن میں اینٹی شپ بیلسٹک میزائل استعمال کیے گئے تھے۔ برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے کہا کہ حوثیوں کو کئی بار خبردار کرچکے تھے کہ ان کے حملے قابلِ برداشت نہیں۔
عبدالمالک الحوثی کا کہنا ہے کہ امریکی ایجنٹوں کے خلاف یمن کے ہزاروں شہری جانوں کی قربانی پیش کرچکے ہیں، اب فلسطینیوں کیئے ہم امریکا، برطانیہ اور اسرائیل سے براہِ راست نمٹیں گے جبکہ سعودی عرب نے یمن پر بمباری کے واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔