کراچی: معروف میزبان اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ وقار زکا کی کاوشیں بالآخر رنگ لے آئیں، انہوں نے کرپٹو کر نسی پر عائد پابندی کے خلا ف قانو نی راستہ اپناتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا یا اور کیس دائر کیا تھا۔
دائر کئے جانے والے کیس میں وقار زکانے اپنا مو قف اختیا ر کیا کہ اسٹیٹ بینک کی ڈیجیٹل کرنسی پر پابندی ناانصافی اور آئین کے منافی ہے، ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال سے قومی مفاد کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
وقار زکا نے کریپٹوکرنسی کو لیگل کروانے کے لیے مہم کا جو آغاز کیا تھا، اس سلسلے میں آج سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔محترم جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کیس سنا، اور دونوں فریقین نے اپنے اپنے دلائل پیش کیے۔
کریپٹو کرنسی کے حوالے سے وقار زکا کی اپیل پرسندھ ہائی کورٹ نے اسٹیٹ بینک سے جواب طلب کر لیا ہے اور اس سلسلے میں اگلی سماعت کی تاریخ 5 نومبرکو ہوگی۔
معروف سوشل میڈیا ایکٹوسٹ وقار زنے گزشتہ سال عدالت میں ایک درخواست دائر کی تھی جس کا تعلق پاکستان کے نو جوانوں کے مستقبل اور انھیں پڑھا ئے جانے والے پرا نے نصاب سے تھا۔
وقار زکا نے عدالت میں دائر اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ سندھ میں نویں جماعت کے کمپیو ٹر سائنس کے اسٹو ڈنٹس کو صدیو ں پرا نا نصاب پڑھا یا جا رہا ہے، جس میں مو جودہ دور سے منسلک کوئی سا ئنسی اپ ڈیٹ نہیں،لہٰذا نو جوانوں کے مستقبل کا خیال رکھتے ہوئے سندھ بو رڈ نصاب کو جدید دور کے عین مطابق ترتیب دے۔
اس درخواست پر عمل درآمد کرتے ہوئے با لآخر وقار زکا کی بات سن لی گئی تھی اور سندھ ٹیکس بک بورڈ جام شورو نے ایک پریس ریلیز جاری کی، جس کے مطابق نویں جماعت کے بچوں کیلئے کمپیو ٹر سائنس کی بک مو جودہ دور کے مطابق اپ ڈیٹ کرکے 2020-21 کے سیشن کیلئے شائع کی جانی تھی، جو عنقریب اسٹوڈنٹس کو دستیاب ہو گی۔