ٹیم میں واپسی کی امیدیں چھوڑ دی،وقار یونس کا رویہ ناقابل برداشت ہے، محمد عامر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کسی اور ملک کی نمائندگی نہیں کررہا،نہ ہی آئی پی ایل کھیلنے جارہا ہوں، محمد عامر
ٹیم میں واپسی کی امیدیں چھوڑ دی،وقار یونس کا رویہ ناقابل برداشت ہے، محمد عامر

لاہور:قومی ٹیم کے فاسٹ باولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم میں واپسی کی امیدیں چھوڑ دی ہیں،کم بیک کو نہیں دیکھ رہا، وقار یونس کا رویہ برداشت سے باہر ہوچکا ہے، نیوزی لینڈ میں پاکستان ٹیم کو بے عزت نہیں کیا،ہمارے لڑکوں کی حرکتیں خراب تھیں جن کی سزا ان کو ملی۔

ویڈیو بیان معروف فاسٹ بولر کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل سے پہلے مجھے ذاتی طور پر دھچکا لگا کہ فائنل سے ایک دو دن پہلے ٹیم کا اعلان کردیا گیا، ہیڈ کوچ مصباح الحق صاحب ہی بتا سکتے ہیں کہ انہوں نے ٹیم کا اعلان پی ایس ایل مکمل ہونے سے پہلے کیوں کیا۔

میں نے ٹویٹر پر مصباح صاحب اس لئے لکھا کہ وہ بڑے لوگ ہیں جن کے پاس طاقت ہوتی ہے وہ صاحب ہی ہوتے ہیں۔ وقار یونس کا رویہ بہت برداشت کیا،اب بات برداشت سے باہر ہوچکی ہے۔ برداشت کرنے کی حد ہوتی ہے، وقار یونس جب سسٹم میں نہیں تھے تب کی ریٹائرمنٹ دی تھی۔

محمد عامر کا کہنا تھا کہ ورلڈ کپ سے پہلے مینجمنٹ کو بتایا تھا کہ ورک لوڈ برداشت نہیں کرسکتا۔ میں نے ورلڈ کپ کا میچ بھی انجری کے باوجود کھیلا۔ وقار یونس نے سوال کے جواب میں کہا کہ عامر نے ورک لوڈ کی وجہ سے کرکٹ نہیں چھوڑی تو وقار یونس بتائیں کس وجہ سے کرکٹ چھوڑی۔

مجھے میری باڈی کا پتہ ہے کہ میں کتنا ورک لوڈ برداشت کرسکتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ وقار یونس تو ٹیم کو چھوڑ کر گئے بعد میں آئے آپ کو کیسے پتا میری انجری ہے یا نہیں۔ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ورک لوڈ کی وجہ سے نہیں چھوڑی تو اس لئے کہا کہ آپ بتائیں کیسے چھوڑی۔

انہوں نے کہا کہ چیف سلیکٹر کے لئے محمد یوسف بہترین چوائس ہیں،پاکستان کے لئے ان کے 18 سے 20 ہزار رنز ہیں، ورلڈ کلاس کھلاڑی ہیں، اگر میرے بس میں ہو تو محمد یوسف کو فوری طور پر چیف سلیکٹر بنا دوں۔

Related Posts