ویرات کوہلی نے بالآخر اپنا پہلا آئی پی ایل ٹائٹل جیت لیا

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
(فوٹو؛ اے ایف پی)

برسوں کی محنت اور ناکامیوں کے بعد ویرات کوہلی نے بالآخر اپنا پہلا انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) ٹائٹل جیت لیا۔

رائل چیلنجرز بنگلورو (آر سی بی) نے ایک سنسنی خیز فائنل میں پنجاب کنگز کو چھ رنز سے شکست دے کر ٹورنامنٹ کے 18ویں سیزن میں اپنی پہلی فتح حاصل کی۔

یہ تاریخی جیت کوہلی اور آر سی بی کے چاہنے والوں کے لیے ایک خواب کی تعبیر تھی۔ 2009، 2011 اور 2016 میں رنرز اپ رہنے والی ٹیم نے بالآخر اپنی طویل انتظار کی پیاس بجھائی۔

ویرات کوہلی نے میچ کے بعد جذباتی انداز میں کہا کہ یہ فتح ٹیم جتنی ہی شائقین کے لیے ہے۔ 18 سال کا طویل سفر رہا ہے۔ میں نے اپنی جوانی، اپنی زندگی اس ٹیم کے لیے وقف کی۔ کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ یہ دن دیکھوں گا۔

بنگلور کو پہلے بیٹنگ کا موقع ملا، جہاں انہوں نے 20 اوورز میں 190 رنز پر 9 وکٹیں گنوائیں۔ ویرات کوہلی نے 35 گیندوں پر 43 رنز کی شاندار اننگز کھیلتے ہوئے ٹیم کی بنیاد مضبوط کی۔

انہوں نے ماینک اگروال (24) اور کپتان رجت پٹیدار (26) کے ساتھ قیمتی شراکتیں قائم کیں تاکہ اسکور بورڈ متحرک رہے۔

پنجاب نے اننگز کا آغاز پُراعتماد انداز میں کیا۔ پریانش آریہ (24) اور پربھسمرن سنگھ (26) نے ابتدائی پانچ اوورز میں 43 رنز جوڑ لیے، مگر پاور پلے کے فوراً بعد بنگلور نے واپسی کی۔

کرونال پانڈیا نے شاندار باؤلنگ کرتے ہوئے چار اوورز میں صرف 17 رنز دے کر دو اہم وکٹیں حاصل کیں۔ اُنہوں نے دونوں اوپنرز کو آؤٹ کرکے پنجاب کی رفتار روکی۔

روماریو شیفرڈ نے بھی شریاس آئیر کو جلدی آؤٹ کرکے پنجاب کی مشکلات میں اضافہ کیا۔

جوش انگلیس نے 23 گیندوں پر 39 رنز کی دھواں دار اننگز کھیلی، مگر وہ بھی کرونال کا شکار بنے۔ اس کے بعد ششانک سنگھ نے 30 گیندوں پر ناقابلِ شکست 61 رنز (چھ چھکوں کی مدد سے) بنا کر بھرپور مزاحمت کی، مگر ہدف سے صرف 6 رنز دور رہ گئے۔ پنجاب کنگز نے میچ کا اختتام 184 رنز پر 7 وکٹوں کے نقصان پر کیا۔

یہ جیت کوہلی کے لیے جذباتی اور یادگار لمحہ ثابت ہوئی۔ 2008 سے ٹیم کا حصہ رہنے والے کوہلی نے رواں سیزن میں 700 رنز بنا کر تیسرے سب سے کامیاب بیٹسمین کا اعزاز حاصل کیا، اور عملی طور پر قیادت کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو منزل تک پہنچایا۔

Related Posts