پاکستان میں مذہبی تعلیم کے ادارے، یعنی مدارس، ہمیشہ سے دینی اقدار، تربیت اور اسلامی تعلیمات کے مراکز سمجھے جاتے ہیں تاہم حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو نے نہ صرف والدین اور معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے بلکہ مذہبی طبقات کی ساکھ پر بھی گہرے سوالات اٹھا دیے ہیں۔
زیرِ گردش ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک مدرسے میں قرآن پڑھنے والی کم عمر طالبات کے ساتھ ایک مولوی نازیبا حرکات کر رہا ہے۔
ایسے مولوی کو سر عام سنگسار کرنا چاہیئے 😭
سی سی ڈی پولیس کو ان جیسے مولویوں کے خلاف بھی اپرشن کرنا چاہے اب pic.twitter.com/2Q5qF8HHzD— Bhullar Sab (@Bhullar208) July 2, 2025
یہ ویڈیو غالباً کسی خفیہ کیمرے یا پوشیدہ ذریعے سے بنائی گئی ہے جس میں مدرسے کا ماحول، بچیوں کی معصومیت اور مولوی کے چہرے پر موجود بے خوفی صاف دیکھی جا سکتی ہے۔رپورٹس کے مطابق ویڈیو وائرل ہونے کے باوجود تاحال مدرسے یا مولوی کا نام باقاعدہ طور پر سامنے نہیں آیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ماضی میں بھی اسی مدرسے سے متعلق کئی والدین اور سابق طالبات کی جانب سے شکایات سامنے آ چکی ہیں لیکن “بدنامی” کے خوف سے اکثر ان شکایات کو دبا دیا گیا۔
ویڈیو سامنے آنے کے بعد ملک بھر میں شدید عوامی ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پر ہزاروں صارفین نے اس واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور مولوی کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔