مسلم بچے پر تشدد، بھارتی محکمہ تعلیم نے متعلقہ اسکول بند کر دیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ہوم ورک نہ کرنے پر مسلم بچے کی کلاس کے دوسرے طلبا سے پٹائی کرنے کے معاملہ میں بھارتی محکمہ تعلیم نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے اسکول (نیہا پبلک اسکول) سے جواب طلب کیا ہے اور تحقیقات مکمل ہونے تک اسکول کو بند رکھنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق منصورپور کے اسکول میں طالب علم کی پٹائی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد محکمہ تعلیم کی جانب سے اسکول کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

محکمہ تعلیم نے اس حوالہ سے نوٹس بھیج دیا ہے۔ محکمہ تعلیم نے اسکول کے معیار کے حوالے سے کئی نکات پر جواب طلب کر لیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی تحقیقات مکمل ہونے تک اسکول بند کرنے کے احکامات بھی دیے گئے ہیں۔ بی ایس اے نے کہا کہ اسکول نہیں چلایا جاسکتا، بلاک ایجوکیشن آفیسر اسکول کے طلبہ کو دوسرے اسکول میں داخل کرائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:

حاملہ بیٹی کو قتل کرکے والدین نے لاش دریا میں پھینک دی

خیال رہے کہ منصورپور کے اسکول میں مسلم بچے کی پٹائی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ریاستی حکومت کو تنقید کا سامنا ہے۔ پولیس نے اس معاملے پر ملزم خاتون ٹیچر کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر لی ہے۔

اس معاملے کے حوالے سے پولیس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ کھباپور گاؤں میں واقع اسکول کی ٹیچر نے ہوم ورک نہ کرنے پر کلاس کے دیگر طلبا سے ایک طالب علم کی پٹائی کرانے اور اس کے خلاف قابل اعتراض تبصرے کرنے کے معاملہ میں بچے کے والد نے تحریر دی ہے۔

وہیں، سوشل میڈیا پر ہنگامہ آرائی کے بعد ٹیچر ترپتا تیاگی نے اپنا بیان جاری کرتے ہوئے وضاحت کی۔ اس نے کہا میرا مقصد کسی کے مذہبی اور سماجی جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔ ویڈیو کو کاٹ کر سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا ہے۔ میں معذور ہوں اس لیے بچوں کو کنٹرول کرنے کے لیے یہ قدم اٹھایا۔

Related Posts