اسلام آباد:رائل ریزیڈنشیا کے مالک اورنگ زیب خان اور علاقہ مکینوں نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا،مظاہرین کا احتجاج کے دوران کہنا تھا کہ ایس ایچ او نیلور عبدالستار بیگ اپنی سابقہ روش نہ بدل سکے۔ تاہم شہریوں کی جیبوں پر ڈاکے ڈالنے کا طریقہ واردات نیا اپنا لیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وفاقی دارالحکومت کہ رورل سرکل کے تھانہ نیلور کا ایس ایچ او ہاؤسنگ سوسائٹی تنازعہ میں پارٹی بن گیا ہے،دو فریقین کے تنازعہ میں پارٹی بنتے ہوئے ایک فریق کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کردیا گیا ہے۔
ایس ایچ او نیلور عبدالستار بیگ مختلف اوقات میں سوسائٹی کے ایک مالک اورنگزیب سے مبینہ طور پر بھتہ وصول کرتا رہا ہے، بھتہ نہ دینے پر ایس ایچ او نیلور ناجائز مقدمات بنانے کی دھمکیاں دیتا رہا ہے۔
گذشتہ روز ایس ایچ او نیلور نے رائل ہومز سوسائٹی کے دوسرے مالک عبدالنبی سے مل کر سوسائٹی میں ایک جھوٹا وقوعہ ترتیب دلوایا اور تو تو میں میں کو بنیاد بنا کر رجسٹرڈ کمپنی کے گارڈز اور ایک کم عمر نوجوان کو تھانے لے جا کر یکطرفہ ایف آئی آر کا اندراج کر دیا۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ ایس ایچ او نے افسران بالا کو حقائق چھپاتے ہوئے بریفنگ دی اور مبینہ طور پر 5 لاکھ روپے لیکر پشاور میں موجود اورنگزیب اور ٹل ہنگو میں موجود اسکے بیٹے کو ایف آئی آر میں موقع پر موجودہونا لکھ دیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ مذکورہ ایس ایچ او کا سابقہ ریکارڈ مجرمانہ ہے جسکی بدولت علاقے کی عوام زمینیں اور مال غیر محفوظ ہو چکا ہے،ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ ایس ایچ او نیلور کچھ ہی عرصہ قبل وفاقی پولیس کے ایک ایس پی کی خفیہ اطلاع پر گرفتار ہوئے جو کہ شہریوں کے ساتھ اپنا ایک منظم گینگ بنا کر سر عام شاہراہوں پر ڈاکے ڈال رہے تھے انکے رنگے ہاتھوں گرفتار ہونے پر انکے خلاف تھانہ ترنول میں مقدمہ بھی درج ہو چکا ہے۔
حیران کن امر یہ ہے کہ وفاقی پولیس کے آپریشنل ہیڈ ڈی آئی جی وقار الدین سید نے کس کارکردگی؟ کی بنیاد پر انہیں یہاں متعین کیا۔موقف جاننے کہ لیے پولیس ترجمان حاجی محمد نعیم اقبال سے رابطے کی بارہا کوشش کی گئی مگر رابطہ نہ ہوسکا، تاہم وفاقی پولیس کے کسی بھی موقف کی صورت میں ادارہ بخوشی شائع کرے گا۔
متاثرہ شہری حاجی اورنگزیب نے آئی جی اسلام آباد سے اپیل کی ہے کہ مقدمہ ہذا کی فی الفور کسی غیر جانبدار و ایماندار افسر سے انکوائری کروائی جائے اور ہمارے خلاف درج کیے گئے جھوٹے و بے بنیاد مقدمہ کو حقائق کی بنیاد پر خارج کیا جائے۔