اسلام آباد: عدالتِ عالیہ نے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فواد چوہدری کی جانب سے گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔ عدالت کے استفسار پر وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ فواد چوہدری بکتر بند گاڑی میں ہیں۔
عمران خان کی عبوری ضمانت میں 8جون تک توسیع
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے حکم پر فواد چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ چیف جسٹس نے ایک حکم نامہ جاری کیا جس پر عمل نہیں ہوا۔ آئی جی اسلام آباد یا کسی اور نے آرڈر دیکھا ہی نہیں۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ جب آپ نے انہیں پکڑا تو اس وقت آرڈر پیش کیا۔ آرڈر کی تصدیق کے کئی طریقے تھے۔9 موئی خوشگوار دن نہیں تھا، خدشات درست تھے۔ملزم انڈر ٹیکنگ دے کہ وہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ یہ بھی یقین دہانی کرائیں کہ قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔ انڈر ٹیکنگ کی خلاف ورزی پر اراکینِ پارلیمنٹ کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی اور نااہلی بھی ہوسکتی ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ عدالتی حکم کی نقول آئی جی آفس اور لاء افسران کو نہیں دی گئی۔ فواد چوہدری نے بائیو میٹرک بھی نہیں کروایا۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ آپ جج نہیں ہیں۔
ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ ہم آپ کو کارروائی سے نہیں روک رہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ سارا دن پہلے میں ہائیکورٹ میں تھا اور اگلے دن سپریم کورٹ میں۔ وکیل بابر اعوان نے کہا کہ ڈی سی کو ہائیکورٹ کے حکم کا معلوم ہوگیا۔ عدالت فواد چوہدری کی گرفتاری روکنے کے حکم میں توسیع کرے۔
بعد ازاں عدالت نے فواد چوہدری سے متعلق کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ جو واقعات ہوئے ، ان پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ فواد چوہدری کو عدالت بلانے کا مقصد رہائی دینا تھا۔ عدالت نے یہ مواد دیکھا نہیں تھا۔