سنگین غداری کیس کافیصلہ غیرآئینی، غیر اخلاقی، غیرانسانی ہے، اٹارنی جنرل

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

attorney general anwar mansoor
سنگین غداری کیس کافیصلہ غیرآئینی، غیر اخلاقی، غیرانسانی ہے، اٹارنی جنرل

اسلام آباد: اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا ہے کہ خصوصی عدالت کافیصلہ غیرآئینی، غیر اخلاقی، غیرانسانی ہے اور ایسے فرد کی جانب سے دیا گیا جس کی سنجیدگی پر سوال اٹھتا ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ خصوصی عدالت کا تفصیلی فیصلہ کسی صورت قبول نہیں، متعلقہ جج کا معاملہ انکوائری کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل بھیجا جائے گا۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت جج کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے اور میں ان کے خلاف فورری ایکشن لوں گا۔

انور منصور خان نے کہا کہ صدر ہو یا نہ یہ انتہائی اہم سوال ہے کہ کوئی بھی شخص سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست دائر کرسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کو کالعدم قرار دلوانے کے لیے درخواست دینی پڑے گی اور قانون اجازت دیتا ہے کہ ہم دررخواست دیں اور میں اس درخواست دائر کرنے کا طریقہ کار طے کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف کے خلاف سزائے موت کا تفصیلی فیصلہ جاری، جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ

اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس فیصلے سے نظر آرہا ہے کہ یہ ذاتی دشمنی اور انتقام کی بنیاد پر کیا گیا ہے بلکہ فیصلے کے پیرا 56 میں ادارے پر بھی چوٹ کی گئی ہے کہ فوج نے حلف لیا ہوا ہے اور یہ حلف کے خلاف ہے اس کا مطلب ہے کہ فیصلے میں فوج پر حملہ کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا شخص جس کا دماغی توازن جو مناسب نہیں ہے اور جو اسلام، قانون اور آئین کے خلاف کررہا ہو ایسے شخص کو کسی بھی صورت میں جج نہیں رہنا چاہیے۔

Related Posts