غیر قانونی ایرانی شہریت کا حامل عزیر بلوچ ملک کا غدار اور جاسوس ہے۔جے آئی ٹی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: عزیز بلوچ کے خلاف 2 مقدمات میں بریت کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا گیا۔ عدالت نے 2 مقدمات میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو بری قرار دے دیا ہے۔
کراچی: عزیز بلوچ کے خلاف 2 مقدمات میں بریت کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا گیا۔ عدالت نے 2 مقدمات میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو بری قرار دے دیا ہے۔

کراچی میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غیر قانونی ایرانی شہریت رکھنے والا ملزم ملک کا غدار اور جاسوس ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ کی فائنڈنگز میں کہا گیا ہے کہ عزیر بلوچ اپنے جرائم پیشہ گروہ کے ساتھ بڑے پیمانے پر قتل و غارت اور ٹارگٹ کلنگز میں ملوث رہا جس میں اپنے دشمن اور معصوم شہریوں کا قتل بھی شامل ہے جس میں لسانی و سیاسی بنیاد پر بھی قتل شامل ہیں۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے متعدد پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں کی جانیں لیں اور پولیس اسٹیشنز پر حملے کرنے کے ساتھ ساتھ سرکاری جائیدادوں کو نقصان پہنچایا۔ ملزم کے بہت سے اثاثے ہیں جن کی پاکستان اور دبئی میں کالے دھن کے ذریعے دیکھ بھال کی جاتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے اپنے ملازمین کے ذریعے بڑی بڑی رقوم حاصل کیں اور اپنے بیرونِ ملک اثاثوں کا اقرار کیا۔ اس کے پاس ایرانی شہریت کی غیر قانونی دستاویزات ہیں۔ اس نے بڑے پیمانے پر غیر قانونی ہتھیار اور متعدد ذرائع سے اسلحہ بارود بھی خریدا۔

کہا گیا ہے کہ عزیر بلوچ نے اپنے متعدد ہتھیار مختلف مقامات پر چھپانے کا اعتراف کیا ہے جبکہ اس کی نشاندہی پر متعدد ہتھیار برآمد بھی کیے گئے ہیں جن کا ذکر ایف آئی آر نمبر 67/2016 میں کیا گیا ہے جو کراچی کے تھانہ نبی بخش میں درج ہے۔

پیپلز امن کمیٹی کے تحت ملزم نے لیاری میں خود ساختہ حکومت قائم کر رکھی تھی جس کے زیرِ اثر شہرِ قائد خوف اور دہشت میں مبتلا تھا جہاں کوئی بھی شخص خود کو بالخصوص لیاری اور اس کے اردگرد کے علاقوں میں محفوظ تصور نہیں کرسکتا تھا۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عزیر بلوچ اغواء برائے تاوان، زمینوں پر قبضے، چائنہ کٹنگ اور منشیات کی اسمگلنگ میں بھی ملوث رہا اور اس نے ملک کی جاسوسی بھی کی۔ ملک کی خفیہ معلومات اور خاکہ جات جن میں فوجی تنصیبات شامل ہیں، دوسروں پر ظاہر کیں جو سیکرٹ ایکٹ 1923ء کے خلاف ہے۔

جے آئی ٹی رپورٹ کی مکمل پی ڈی ایف مندرجہ ذیل ہے:

UB-JIT-2

 لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کیلئے جے آئی ٹی افسران نے سفارش کی ہے کہ ملزم کا کیس پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت چلایا جائے کیونکہ وہ ملک کے خلاف غداری اور جاسوسی جیسے سنگین جرائم میں ملوث رہا۔

ممبرانِ جے آئی ٹی نے سفارش کی کہ عزیر بلوچ ولد فیض محمد کے جرائم کی تاریخ کی روشنی میں اسے سیاہ لیبل کردیا جائے۔سفارش کی گئی کہ  کراچی میں متعلقہ اضلاع کے ایس ایس پیز اور ایس ایس پی انوسٹی گیشن کو ہدایت کی جائے کہ وہ ملزم اور شریک ملزمان کے خلاف کارروائی کریں۔

جے آئی ٹی ممبران نے سفارش کی کہ ملزمان کے خلاف کیسز متعلقہ عدالتوں میں چلائے جائیں اور ملزم عزیر بلوچ کو متعلقہ حکام کے حوالے کیا جائے۔

جے آئی ٹی کی مکمل فائل کیلئے یہاں کلک کریں۔

Related Posts