علمِ حیاتیات کی تحقیق میں روایتی دواؤں کی تیاری کیلئے بقاء کے خطرے سے دوچار ممالیہ سمیت 565 جنگلی جانوروں کے استعمال کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق محققین نے دودھ دینے والے چوپایوں (ممالیہ) کی 565 ایسی اقسام کو حالیہ تحقیقی مطالعے کے دوران شناخت کیا جنہیں دنیا بھر میں روایتی ادویات کی تیاری کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔
حیوانیات کے علم (زولوجی) میں ممالیہ ایسے جانوروں کو کہا جاتا ہے جو اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں، جن کی زیادہ تر 4 ٹانگیں ہوتی ہیں جن میں بھیڑ بکریاں، گائے، بھینس، شیر، چیتے اور ہرن وغیرہ شامل ہیں۔
تحقیق کے مطابق خاص طور پر ایشیاء، افریقہ اور لاطینی امریکا میں روایتی ادویات کی تیاری کیلئے ایسے جانوروں کا استعمال زیادہ کیاجاتا ہے جبکہ یہ تحقیق میمل ری ویو نامی جریدے میں شائع ہوچکی ہے۔
میمل ری ویو کے مطابق روایتی ادویات کی تیاری میں استعمال کیے جانے والے 155 ممالیہ جانور ایسے ہیں جو پہلے ہی اپنی بقاء کے حوالے سے معمولی یا شدید نوعیت کے خطرات سے دوچار ہیں جبکہ 46 ممالیہ ایسے ہیں جن کی تعداد کم ہورہی ہے۔
محققین کا کہنا ہے کہ روایتی ادویات کی تیاری میں بقاء کے خطرات سے دوچار ممالیہ جانوروں کا استعمال ممالیہ جانوروں کو کرۂ ارض سے مکمل طور پر غائب کرسکتا ہے کیونکہ ایسی ادویات کی ضرورت انسانوں کو اکثر و بیشتر پڑتی رہتی ہے۔
دنیا بھر میں ممالیہ کی 6 ہزار 399 معروف اقسام میں سے 9 فیصد کو دنیا بھر میں ادویات کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ ممالیہ جانوروں کی بجائے روایتی ادویات کی تیاری کیلئے پودوں کو بھی استمعال کیا جاسکتا ہے جس پر میڈیکل سائنس کو تحقیق کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کام نکلوانے کیلئے اپنے پالتو جانور رکھنے والی مچھلی دریافت