امریکا پاکستان کیلئے سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے، آرمی چیف

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

COAS says Pakistan believes in diplomacy, dialogue to resolve outstanding issues with India

اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان کیمپ پالیٹکس پر یقین نہیں رکھتا ،امریکا پاکستان کے لیے سب سے بڑی ایکسپورٹ مارکیٹ ہے۔

ہفتہ کو اسلام آباد سیکورٹی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ بہترین اور سٹریٹجک تعلقات کی ایک طویل تاریخ کا برابر کا شریک ہے جو ہماری سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان تنازعہ کشمیر سمیت بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے سفارت کاری اور بات چیت کے استعمال پر یقین رکھتا ہے،پاکستان آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے، اگر بھارت بھی بات چیت پر راضی ہو۔

بھارتی سپرسانک کروز میزائل کی پاکستان کی حدود میں حالیہ لینڈنگ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ اس سے بھارت کی اعلیٰ ترین ہتھیاروں کے نظام کو چلانے اور چلانے کی صلاحیت پر سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے،ہم امید کرتے ہیں کہ بھارت پاکستان اور عالمی برادری کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ثبوت فراہم کرے گا کہ ان کے ہتھیار محفوظ ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔ افغان عوام کیلئے یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ملک میں بروقت اور مناسب انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ انسانی بحران سے نمٹنے میں ہماری ناکامی کے نتیجے میں مہاجرین کا بحران پیدا ہو گا اور افغانستان دوبارہ دہشت گردی کا مرکز بن جائے گا۔

مزید پڑھیں:ڈالر کی قدر کو بڑھنے سے نہ روکا تو ایس ایم ایز کی بقا خطرے میں پڑ جائے گی، جنید تیلی کی گورنراسٹیٹ بینک سے اپیل

جنرل قمر باجوہ نے دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کے نتیجے میں پاکستان کی اندرونی سلامتی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

دہشت گردی اور پرتشدد انتہا پسندی کا خطرہ بدستور موجود ہے اور ہماری جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ہم خطے سے آخری دہشت گرد اور دہشت گردی کی وجہ کو ختم نہیں کر دیتے۔

Related Posts