امریکی حکومت روس یوکرین جنگ میں یوکرین کی حمایت سے پیچھے ہٹ گئی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ڈکٹیٹر قرار دے دیا جس کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان اختلافات مزید بڑھ گئے ہیں۔
یوکرین جنگ میں بھاری بھرکم امداد کرنے والے امریکا نے روس کے حق میں ہتھیار ڈالنے کا عندیہ دے دیا۔ صدر ٹرمپ نے سعودی عرب میں امریکہ اور روس کے مذاکرات پر زیلنسکی کے بیان کا جواب دیتے ہوئے یہ تنقید کی کہ زیلنسکی انتخابات کرانے سے انکار کر رہے ہیں اور ان کی حکومت نے معاہدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
دلچسپ طور پر روس سے جنگ میں مصروف یوکرین کی پیٹھ تھپتھپانے والے امریکا نے جنگ بندی کی حمایت کا راگ الاپنا شروع کردیا۔ماضی میں روس کے خلاف ہتھیار فراہم کرنے والے امریکا نے یوکرین کو اکیلا کردیا۔صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹروتھ پر اپنی پوسٹ میں کہا کہ زیلنسکی کا ملک تباہ ہو چکا ہے اور لاکھوں افراد کی موت کا ذمہ دار وہ خود ہیں۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ”امریکہ اب روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے کامیاب مذاکرات کر رہا ہے۔“ اس بیان پر جرمنی کی وزیر خارجہ انالینا بیئربوک اور سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے ٹرمپ کی تنقید کو مضحکہ خیز قرار دیا، جب کہ برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے زیلنسکی کی حمایت کا اظہار کیا اور جنگ کے دوران انتخابات کو معطل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔