عرب ممالک غزہ کی آبادی کو خالی کرنے کے امریکی منصوبے کیخلاف متحد ہوگئے۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینیوں کو جبری طور سے ہجرت کرانے کے معاملے میں عرب موقف ثابت قدمی پر مبنی ہے۔ حسام کے مطابق ہم چاہتے ہیں کہ امریکی انتظامیہ غزہ کے حوالے سے عرب موقف بھی سنے۔
جمعرات کو ٹرمپ سے مصر اور اردن کی جانب سے غزہ کی پٹی کے فلسطینیوں کی جبری ہجرت مسترد کرنے سے متعلق موقف کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا جواب تھا کہ وہ دونوں ایسا کریں گے، ہم ان دونوں کی مدد کریں گے اور وہ اس بات کو قبول کر لیں گے۔
یاد رہے کہ گذشتہ اتوار کو ٹرمپ نے تجویز پیش کی تھی کہ غزہ کی پٹی کے فلسطینیوں کو بعض ہمسایہ عرب ممالک منتقل کر دیا جائے۔ ان کا اشارہ مصر اور اردن کی جانب تھا۔ ایئرفورس ون طیارے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ اردن اور مصر کو چاہیے کہ مزید فلسطینیوں کا استقبال کرے، بالخصوص جب کہ غزہ کی پٹی مکمل طور پر تباہ ہو چکیہے اور وہاں افراتفری کی حالت ہے”۔
دوسری جانب مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اردن کے فرماں روا شاہ عبداللہ الثانی نے بدھ کے روز غزہ کی آبادی کو ان دونوں کے ممالک منتقلی سے متعلق ٹرمپ کا خیال مسترد کر دیا۔
السیسی نے قاہرہ میں کینیا کے صدر کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ “فلسطینی عوام کی بے دخلی اور جبری ہجرت ظلم ہے جس میں ہم شریک نہیں ہو سکتے”۔
اسی روز اردن کے شاہ عبداللہ الثانی نے بھی اپنے طور پر باور کرایا کہ “فلسطینیوں کو ان کی اپنی سرزمین پر جمائے رکھنے اور دو ریاستی حل کے مطابق ان کے قانونی حقوق کے حصول کی ضرورت کے حوالے سے اردن کا موقف اٹل ہے”۔