امریکا کی افغان فوج کو طالبان کے خلاف فضائی حملوں میں مزید تعاون کی پیشکش

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

امریکا کی افغان فوج کو طالبان کے خلاف فضائی حملوں میں مزید تعاون کی پیشکش
امریکا کی افغان فوج کو طالبان کے خلاف فضائی حملوں میں مزید تعاون کی پیشکش

کابل: امریکی حکومت نے افغان فوج کو مزید تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا طالبان پر فضائی حملے جاری رکھے گا۔

تفصیلات کے مطابق حال ہی میں افغان طالبان نے ملک کے 85فیصد حصے پر قابض ہونے کا دعویٰ کیا جسے حکومت نے جھٹلایا تاہم افغان طالبان کی پیش قدمی آج بھی جاری ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اپریل میں اعلان کیا تھا کہ امریکا ستمبر تک افغانستان سے فوجیں واپس بلا لے گا تاہم بعد ازاں انخلاء کا عمل 31 اگست تک مکمل کرنے کا فیصلہ سامنے آیا۔

اپنے حالیہ بیان میں امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ امریکی فضائیہ افغان سیکیورٹی فورسز کو تعاون مہیا کرنے کیلئے فضائی حملوں میں حالیہ کچھ دنوں میں اضافہ کرچکی ہے۔

میرین جنرل کنیتھ فرینک مکینزی نے کابل میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر طالبان نے آئندہ ہفتوں میں بھی اپنے حملے جاری رکھے تو ہم افغان فورسز کی مزید مدد کیلئے تیار ہیں۔

 افغانستان سمیت مختلف علاقوں میں امریکی فورسز کی مرکزی کمانڈ کے سربراہ جنرل مکینزی نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ امریکا 31 اگست کے بعد بھی فضائی تعاون جاری رکھ سکے گا یا نہیں۔

دوسری جانب افغان حکومت کو طالبان کی طرف سے شدید حملوں کا سامنا ہے۔ جنرل مکینزی کے مطابق طالبان کی افغانستان پر فتح غیر متوقع نہیں جس سے سیاسی صورتحال تبدیل ہوگی۔

جنگ کے میدان میں افغان فورسز کیلئے مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ افغان فوج اپنی جنگی حکمتِ عملی کو تبدیل کرنے میں مصروف ہے تاکہ کابل سمیت دیگر شہروں پر کنٹرول مستحکم کیاجاسکے۔

ڈیفنس سیکریٹری لائیڈ آسٹن نے امریکی حکومت کی طرف سے بیان دیتے ہوئے 2 روز قبل آگاہ کیا کہ افغان سیکیورٹی فورسز کا پہلا اہم کام یہ تھا کہ وہ طالبان کے حملوں کی رفتار کم کرتے۔

لائیڈ آسٹن کے بیان کے مطابق افغان فورسز کی توجہ اپنے علاقے واپس لینے پر مرکوز رہی جبکہ طالبان کا زور کم کرنا زیادہ اہم تھا۔ جنرل مکینزی نے کہا کہ طالبان مزید گنجان آباد علاقوں پر حملے کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت، افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے، معید یوسف

Related Posts