ایران کے بھرپور میزائل حملے، امریکا اسرائیل کی مدد کو آگیا

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

US forces assisted in blocking Iranian missile attack on Israel
ONLINE

واشنگٹن: امریکی حکام نے کہا ہے کہ امریکی فوج نے ان ایرانی میزائلوں کو روکنے میں مدد فراہم کی جو اسرائیل کی طرف بڑھ رہے تھے۔

اس سے پہلے جمعہ کی رات تل ابیب اور یروشلم میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں اور پورے اسرائیل میں خطرے کے سائرن بجنے لگے۔ اسرائیلی فوجی ترجمان کے مطابق یہ ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل تھے۔

ایران کی سرکاری خبر ایجنسی ایرنا نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر کی گئی تاریخ کی سب سے بڑی بمباری کے جواب میں ایران نے سیکڑوں بیلاسٹک میزائل داغے جن میں نطنز کے زیر زمین ایٹمی مرکز کو نشانہ بنایا گیا اور ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو ہلاک کیا گیا۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل پر جنگ کا آغاز کرنے کا الزام عائد کیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق تہران کے شمالی اور جنوبی علاقوں اور مقدس شہر قم کے قریب فردو میں جو کہ دوسرا ایٹمی مرکز ہے، زوردار دھماکے سنے گئے۔ اس مرکز کو پہلے حملے میں نشانہ نہیں بنایا گیا تھا۔

اسرائیل نے اعلان کیا کہ یہ کارروائیاں “آپریشن رائزنگ لائن” کے نام سے جاری ہیں، جس کا مقصد ایران کے میزائل اور ڈرون لانچنگ مراکز کو تباہ کرنا ہے۔ ساتھ ہی اصفہان میں ایران کے ایک اور ایٹمی مرکز کو نشانہ بنایا گیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ابھی بھی ایران کے پاس موقع ہے کہ وہ بمباری روکے اور ایٹمی پروگرام پر معاہدہ کرے۔

انہوں نے رائٹرز سے بات چیت میں کہا کہ یہ واضح نہیں کہ ایران کا ایٹمی پروگرام محفوظ بچا ہے یا نہیں تاہم تہران اور واشنگٹن کے درمیان اتوار کو ہونے والی بات چیت اب بھی ایجنڈے پر موجود ہے، اگرچہ وہ پُراعتماد نہیں کہ یہ ملاقات ہوگی بھی یا نہیں۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ ہمیں اسرائیلی حملے کے تمام منصوبوں کا علم تھا۔ میں نے ایران کو ذلت اور تباہی سے بچانے کی بھرپور کوشش کی۔ میں چاہتا تھا کہ ایک معاہدہ ہو جائے۔ ابھی بھی وقت ہے کہ ایران معاہدہ کر لے۔

Related Posts