امریکی خاتون اول کی ڈیپ فیک پورنوگرافی کے خلاف قانون کی حمایت

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

US first lady backs deepfake porn bill in first solo engagement
DAWN.COM

امریکی خاتون اول ملانیا ٹرمپ نے کیپٹل ہل میں ایک مباحثے کے دوران ڈیپ فیک ریونج پورنوگرافی کے خلاف ایک نئے قانون کی حمایت کا اعلان کیا۔ شوہر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ امریکی صدارت سنبھالنے کے بعد یہ ان کا پہلا آزادانہ عوامی خطاب تھا ۔

ملانیا ٹرمپ نے “ٹیک اِٹ ڈاؤن ایکٹ” پر روشنی ڈالی جو بغیر اجازت شائع کیے گئے جنسی مواد کو مجرمانہ فعل قرار دیتا ہے۔ یہ قانون خاص طور پر مصنوعی ذہانت کے ذریعے تیار کیے گئے غیر اخلاقی مواد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دور میں پرائیویسی کی خلاف ورزیاں ایک تشویشناک مسئلہ بن چکی ہیں اور یہ دیکھنا افسوسناک ہے کہ نوجوان خاص طور پر لڑکیاں بدنیتی پر مبنی آن لائن مواد کے باعث مشکلات کا شکار ہو رہی ہیں۔

یہ بل ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے ریپبلکن سینیٹر ٹیڈ کروز نے پیش کیا تھا جس کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور ویب سائٹس کو متاثرہ افراد کی درخواست پر فوری طور پر غیر اخلاقی مواد ہٹانے کا پابند بنایا جائے گا۔ یہ بل امریکی سینیٹ میں منظور ہو چکا ہے تاہم ابھی ایوان نمائندگان میں اس کی منظوری باقی ہے۔

ملانیا ٹرمپ نے بل کے لیے دو طرفہ حمایت پر زور دیتے ہوئے ڈیموکریٹس پر تنقید کی کہ وہ اس مسئلے کو نظرانداز کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی بچوں کی حفاظت کو سیاسی اختلافات سے بالاتر رکھنا چاہیے۔

امریکا میں غیر رضامندی سے بنائے گئے ڈیپ فیک مواد کا پھیلاؤ تیزی سے بڑھ رہا ہے جبکہ دنیا بھر میں اس پر قابو پانے کے اقدامات ناکافی ہیں۔ چند امریکی ریاستوں، بشمول کیلیفورنیا اور فلوریڈا میں ڈیپ فیک پورنوگرافی کو جرم قرار دیا جا چکا ہے لیکن قومی سطح پر اس کے خلاف سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔

ماہرین کے مطابق ڈیپ فیک پورنوگرافی کا نشانہ صرف مشہور شخصیات نہیں بنتیں بلکہ عام خواتین بھی خطرے میں ہیں۔ اسکولوں میں بھی اس نوعیت کے اسکینڈلز میں اضافہ ہو رہا ہے جہاں طلبہ اپنے ساتھیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایسے غیر اخلاقی مواد کے نتیجے میں ہراسانی، بلیک میلنگ اور ذہنی صحت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

ایف بی آئی نے گزشتہ سال خبردار کیا تھا کہ بچوں کے جنسی استحصال پر مبنی ڈیپ فیک مواد غیر قانونی ہے اور ایسے کیسز میں سخت کارروائی کی جائے گی۔

ملانیا ٹرمپ کا خطاب وائٹ ہاؤس میں ان کی کم فعالیت کے بعد پہلی بڑی عوامی مصروفیت تھی۔ اطلاعات کے مطابق وہ زیادہ وقت واشنگٹن سے باہر گزار رہی ہیں اور وائٹ ہاؤس میں ان کی موجودگی محدود رہی ہے۔

Related Posts