جو بائیڈن انتظامیہ نے ایچ ون بی ویزا کے عمل کو آسان بنانے کے لیے نئے قوانین کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد امریکی کمپنیوں کے لیے مخصوص شعبوں میں غیر ملکی ماہرین کی بھرتی کو آسان بنانا ہے۔
یہ تبدیلیاں 17 جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوں گی اور خاص طور پر بھارت اور چین جیسے ممالک کے ہزاروں ٹیکنالوجی ماہرین کے لیے نمایاں فوائد فراہم کریں گی۔
نئے قواعد کے تحت ایف ون اسٹوڈنٹ ویزا رکھنے والے طلباء کے لیے ایچ ون بی ویزا میں منتقلی کے عمل کو آسان بنایا جائے گا تاکہ وہ قانونی حیثیت اور ملازمت کا تسلسل برقرار رکھ سکیں۔
اس کے علاوہ محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی (ڈی ایچ ایس) خصوصی شعبوں کی تعریف کو جدید بنائے گا اور غیر منافع بخش اور حکومتی تحقیقی تنظیموں کو سالانہ ویزا کی حد سے مستثنیٰ قرار دے گا۔
فیفا ورلڈ کپ 2034: سعودی عرب نے ہم جنس پرستوں کیلئے بھی دروازے کھول دیے؟
ڈی ایچ ایس کے سیکریٹری الیخاندرو این میورکاس نے کہا کہ یہ تبدیلیاں عالمی ماہرین کو بھرتی کرنے کی صلاحیت کو بڑھائیں گی، امریکی معیشت کو مضبوط بنائیں گی اور جدت کو فروغ دیں گی۔
نئے قوانین میں ایچ ون بی پروگرام کی سخت نگرانی بھی شامل ہوگی، جس میں آجران کو اپنے لیبر کنڈیشن ایپلیکیشنز کی تفصیلی دستاویزات فراہم کرنا ہوں گی اور امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز (یو ایس سی آئی ایس) کو معائنہ کرنے اور اصولوں کی خلاف ورزی پر جرمانے عائد کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔
ٹیکنالوجی انڈسٹری، جو ایچ ون بی ویزا پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے، ان تبدیلیوں سے مزید مواقع پیدا ہونے اور امریکہ میں ہنر مند افرادی قوت کو فروغ دینے کی توقع ہے۔