ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی اقدامات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی معاشی دہشت گردی سے عام ایرانیوں کو کھانے پینے کی اشیا اور ادویات تک رسائی میسر نہیں۔
امریکا کی جانب سے ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کو ویزہ دینے سے انکار کے باعث اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے ایرانی وزیر خارجہ کی تقریر کا متن سلامتی کونسل کے اجلاس میں پڑھ کر سنایا۔
ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منشور میں تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا ایک ایسے سنگم پر ہے جہاں اقتدار پر اجارہ داریوں کے خاتمے کے ساتھ ایک غیر منظم حکومت یعنی امریکا وقت کا رخ موڑنے کے لیے ڈھٹائی سے دعویدار ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ داعش جیسے دہشت گرد گروہوں خلاف جنگ کے عظیم ہیرو جنرل قاسم سلیمانی کے بزدلانہ قتل کو امریکا کے اس قسم کے اقدامات کی محض ایک مثال قرار دیا ہے۔
جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکا میں نئی اور اقوام متحدہ کے منشور کے مخالف حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ایران اور دنیا کے دیگر ملکوں کے عوام کے خلاف دھمکیوں اور حملوں میں شدید اضافہ ہواہے۔
وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ غیر قانونی پابندیوں سمیت یکطرفہ اقدامات مسترد کردیے جائیں اور عالمی برادری متاثرہ اور ترقی پذیر ممالک کے نقصانات کی تلافی کے لیے مالی ذمہ داری قبول کرے،عالمی اصولوں اور قوانین کے منافی امریکا کے یکطرفہ رویے کو مزید نقصان پہنچے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت داعش کے جنگی جرائم کو اپنے لیے مثال بناتے ہوئے ایران کے ہزاروں سال پرانے تہذیبی ورثے کو مٹانے کی دھمکیاں دے رہی ہے، امریکی ڈرون حملے کے بعد سے ایرانی لوگوں کے لیے خطرات اور ان پر حملے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا ایران سے غیر مشروط مذاکرات کے لیے تیار، سلامتی کونسل میں خط