امریکا کی معاشی دہشت گردی سے ایرانیوں کو ادویات تک رسائی میسر نہیں، ایرانی وزیرخارجہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

javad zarif
javad zarif

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی اقدامات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی معاشی دہشت گردی سے عام ایرانیوں کو کھانے پینے کی اشیا اور ادویات تک رسائی میسر نہیں۔

امریکا کی جانب سے ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کو ویزہ دینے سے انکار کے باعث اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے ایرانی وزیر خارجہ کی تقریر کا متن سلامتی کونسل کے اجلاس میں پڑھ کر سنایا۔

ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منشور میں تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ آج دنیا ایک ایسے سنگم پر ہے جہاں اقتدار پر اجارہ داریوں کے خاتمے کے ساتھ ایک غیر منظم حکومت یعنی امریکا وقت کا رخ موڑنے کے لیے ڈھٹائی سے دعویدار ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ داعش جیسے دہشت گرد گروہوں خلاف جنگ کے عظیم ہیرو جنرل قاسم سلیمانی کے بزدلانہ قتل کو امریکا کے اس قسم کے اقدامات کی محض ایک مثال قرار دیا ہے۔

جواد ظریف کا کہنا تھا کہ امریکا میں نئی اور اقوام متحدہ کے منشور کے مخالف حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ایران اور دنیا کے دیگر ملکوں کے عوام کے خلاف دھمکیوں اور حملوں میں شدید اضافہ ہواہے۔

وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ غیر قانونی پابندیوں سمیت یکطرفہ اقدامات مسترد کردیے جائیں اور عالمی برادری متاثرہ اور ترقی پذیر ممالک کے نقصانات کی تلافی کے لیے مالی ذمہ داری قبول کرے،عالمی اصولوں اور قوانین کے منافی امریکا کے یکطرفہ رویے کو مزید نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت داعش کے جنگی جرائم کو اپنے لیے مثال بناتے ہوئے ایران کے ہزاروں سال پرانے تہذیبی ورثے کو مٹانے کی دھمکیاں دے رہی ہے، امریکی ڈرون حملے کے بعد سے ایرانی لوگوں کے لیے خطرات اور ان پر حملے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا ایران سے غیر مشروط مذاکرات کے لیے تیار، سلامتی کونسل میں خط

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ عراق میں جس امریکی ایئربیس سے قاسم سلیمانی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا اس کے خلاف 8 جنوری کو دہشت گردی کا جواب دینے کے لیے ایران نےاپنے دفاع میں حملے کیے جو منشور کے آرٹیکل 51 کے عین مطابق ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت متعدد اہم معاہدوں سے دستبردار ہوگئی جس میں پیرس معاہدہ، آئی این ایف معاہدہ اور مشترکہ جامع منصوبہ بندی کا معاہدہ شامل ہے، امریکا کی معاشی دہشت گردی سے ایرانی عوام کو کھانے پینے کی اشیا اور ادویات تک رسائی میسر نہیں۔

جواد ظریف نے کہا کہ امریکا ایشیا میں اپنے تیل کو اہمیت دینے کے لیے غیر قانونی اور یکطرفہ پابندیوں کا استعمال کر رہا ہے، دنیا میں کثیر الفریقی روابط کے فروغ کے لیے ضروری ہے کہ خود سرانہ اقدامات انجام دینے والوں کی مکمل حوصلہ شکنی کی جائے۔

Related Posts