امریکی وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ہیوسٹن اور ہیریس کاؤنٹی میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں کیں جس کے دوران 30 غیر قانونی گیم رومز پر چھاپے مارے گئے اور 45 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
اسلام آباد پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق گرفتار افراد میں پاکستانی نژاد کاروباری مالکان، عملے کے ارکان اور دو پولیس افسران شامل ہیں، جن پر ان غیر قانونی جوئے کے اڈوں کو تحفظ فراہم کرنے کا الزام ہے۔
اس کارروائی کے دوران ایف بی آئی نے ایک پاکستانی نژاد شخص کے گھر پر بھی چھاپہ مارا جو ان جوئے خانوں میں سے ایک کا مبینہ مالک تھا۔ قریبی رہائشیوں نے اس چھاپے کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔
اس آپریشن کے نتیجے میں ایک وسیع کرپشن نیٹ ورک بے نقاب ہوا جو غیر قانونی جوئے کے کاروبار اور بدعنوان قانون نافذ کرنے والے افسران کی ملی بھگت پر مبنی تھا۔
تحقیقات سے پتہ چلا کہ ہیوسٹن اور ہیریس کاؤنٹی میں 20 سے زائد غیر قانونی گیم رومز چل رہے تھے، جو لاکھوں ڈالر کی غیر قانونی آمدنی پیدا کر رہے تھے۔
یہ کاروبار بااثر سرکاری اہلکاروں کی پشت پناہی سے برسوں سے بلا روک ٹوک جاری تھے۔ ذرائع کے مطابق پولیس کی کارروائیوں سے محفوظ رہنے کے لیے بھاری رشوت دی جاتی تھی۔
مزید یہ کہ بدعنوان پولیس افسران مبینہ طور پر دیگر کاروباری افراد پر دباؤ ڈالتے رہے کہ وہ اپنے گیم روم بند کر دیں جس کے نتیجے میں ایف بی آئی نے تحقیقات شروع کیں اور ایک بڑا آپریشن کیا۔
ایف بی آئی اور دیگر وفاقی اداروں نے کارروائی کے دوران 16 اہم افراد کو گرفتار کیا جن میں نذیر علی، نعیم علی، عامر خان، احسان ، شِل کروولیا، سفاریز مارڈیا، شعیب مارڈیا، یولانڈا فیگو رووا، ویویانا اولیوارڈو، انیبل ایلویسا گیوارا، پرسیلا سولیس، ماریا ڈیلا روزا، کلاؤڈیا کالڈیرون، اور لوسیا ہرنینڈیز شامل ہیں جبکہ دو افراد سید علی اور اسٹیفنی ہورٹا تاحال مفرور ہیں۔
گرفتار ملزمان پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں جن میں سازش، غیر قانونی جوئے کے کاروبار کی سرپرستی، بین الصوبائی جرائم میں ملوث ہونے اور منی لانڈرنگ شامل ہیں۔ اگر یہ افراد مجرم ثابت ہوئے تو انہیں پانچ سے بیس سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔