لاہور میں سیلز مین کو تشدد کا نشانہ بنانے والی لڑکیوں کو لینے کے دینے پڑ گئے۔ گارڈن ٹاؤن میں بدسلوکی کا نشانہ بننے والے پیٹرول پمپ ٹک ٹاک شاپ کے سیلز مین نے ویڈیو میں تشدد کرنے والی لڑکیوں کے خلاف مقدمے کی درخواست کی ہے۔
نجی ٹی وی آج نیوز کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ 2 روز قبل لاہور کے ایک اسٹور میں کچھ لڑکیوں نے ایک سیلز مین پر تشدد کرکے ہراسگی کا مقدمہ درج کروادیا۔ واقعے کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں لڑکیوں کو کیش کاؤنٹر پر کھڑے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
ویڈیو میں کم عمر سیلز مین جو کیشیئر کے ساتھ کاؤنٹر پر کھڑا ہے، اسکے بارے میں لڑکیاں غصے کا اظہار کرتی اور پھر کاؤنٹر کی طرف آجاتی ہیں۔ ایک لڑکی سیلز مین کا گریبان پکڑ کر طمانچہ مارتی ہے، دوسری بال پکڑ کر تشدد شروع کردیتی ہے، تینوں لڑکیاں سیلز مین سے بہت مارپیٹ کرتی ہیں۔
ایک بزرگ کے تشدد سے روکنے پر لڑکیاں ان سے بھی تلخ کلامی کرتی ہیں۔ بعد ازاں لڑکیوں نے تھانے میں جا کر سیلز مین کے خلاف ہراسگی کا مقدمہ بھی درج کرادیا تاہم لڑکیوں کی درخواست پر یوسف نامی سیلز مین کے خلاف ہراسگی کے الزامات پر مبنی مقدمہ اب خارج کردیا گیا ہے۔
تشدد کا نشانہ بننے والے سیلز مین یوسف کا کہنا ہے کہ میں نے لڑکیوں کو دیکھ کر فقرے نہیں کسے، لڑکیوں نے صرف ہنسنے پر ہراسگی کا الزام لگا دیا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ مجھ سے پاؤں پکڑ کر معافی مانگنے کا کہا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے۔