کراچی: میئر کراچی وسیم اختر نے کہاہے کہ پورے کراچی کا ڈومین ایک آدمی کے پاس نہیں ہے، کسی ایک کے پاس اختیارات نہ ہونے سے مسائل ہیں۔ایک خصوصی انٹرویومیں میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ اگر آرٹیکل 148 نافذ ہوتا تو آج یہ مسائل نہ ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ جب تک بلدیاتی ادارے با اختیار نہیں ہوں گے تو مسائل حل نہیں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ نالے صاف کرنا میری ذمہ داری ہے، جب تک وسائل تھے نالے صاف کیے، جب تک ڈی ایم سیز کو فنڈز نہیں ملیں گے نالے صاف نہیں ہو سکتے۔
میئر کراچی نے کہاکہ کے ایم سی کے پاس تنخواہوں کی مد میں 13 کروڑ کی کمی ہے، کے ایم سی مسائل حل کرے یا تنخواہیں ادا کرے؟،انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کو چیک ضرور کرنا چاہیے لیکن ایسا نہ ہو سارے محکمے اپنے پاس رکھ لے۔
سندھ حکومت سارے محکمے اپنے پاس رکھ لیتی ہے اور کام بھی نہیں کرتی۔وسیم اختر نے کہا کہ کے ایم سی کے پاس اختیارات نہیں ہیں، اس لیے ڈیلیور نہیں ہو رہا، پہلے روز سے آرٹیکل 144 اے پر عمل درآمد ہو جاتا تو یہ مسائل آج نہ ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کو پراپرٹی ٹیکس نہیں ملتا، شہر کے مسائل بڑھ گئے ہیں، بلدیاتی نظام کو مضبوط نہ کیا تو مسائل مزید بڑھیں گے، اختیارات نچلی سطح تک منتقل نہ ہوئے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔