معاشی مسائل سے پریشان وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے شہری عمر حیات نے سڑک کے کنارے ورکشاپ کھول کر زندگی کے چیلنجز کا سامنا شروع کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سیکٹر ایف 7 ون کے رہائشی عمر حیات نے سڑک کنارے آٹو موبائل ورکشاپ کھول لی۔ سڑک کنارے گاہک عمر حیات سے اپنی گاڑیاں ٹھیک کرانے کیلئے آکر معقول اجرت میں کام کرانے لگے۔
ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد کے رہائشی عمر حیات نے کہا کہ میں نے 8 سال کی عمر میں گاڑیاں مرمت کرنے کا کام سیکھا۔ بچپن سے محنت مشقت کر رہا ہوں۔ بڑے ہو کر ڈرائیونگ سیکھی اور پھر ایک میڈیا ہاؤس میں نوکری بھی کی مگر بات نہ بن سکی۔
گفتگو کے دوران عمر حیات نے کہا کہ میں میڈیا ہاؤس میں ڈرائیور کی نوکری کر رہا تھا لیکن شادی کے بعد اخراجات میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ آمدنی 18 ہزار روپے تھی جس سے بڑی مشکل سے گزارہ ہورہا تھا اور میرا گھر بھی کرائے کا ہے۔
کورونا کا ذکر کرتے ہوئے عمر حیات نے کہا کہ وائرس کی تیسری لہر بہت خطرناک ہے اور لوگوں نے گھروں سے باہر نکلنا چھوڑ دیا ہے۔ کام نہ ہونے کے برابر ہے۔ میں نے نوکری چھوڑ کر اپنی ورکشاپ سڑک کنارے بنائی کیونکہ اتنی رقم نہیں تھی کہ دکان کرائے پر لی جاسکتی۔
عمر حیات نے کہا کہ میں نے سڑک کنارے گاڑیوں کی مرمت کا کام شروع کیا۔ صبح سویرے آجاتا ہوں اور شام ڈھلے گھر واپسی ہوتی ہے۔جو لوگ گاڑیوں کی مرمت کراتے ہیں، ان کی گاڑیاں ٹھیک ہوجاتی ہیں اور مجھے مناسب اجرت مل جاتی ہے۔ رمضان کے دوران کام بہت کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں غریب انسان ہوں۔ نہ مجھے وزیرِ اعظم کے احساس پروگرام سے رقم ملی نہ راشن دستیاب ہوسکا۔ مہنگائی کے باعث دو وقت کی روٹی محال ہوگئی ہے۔ حکومت کو کورونا کی تیسری لہر کے دوران مستحق افراد کو راشن مہیا کرنا چاہئے۔
سڑک کنارے ورکشاپ کھولنے والے عمر حیات کے مطابق حکومت کو بلاسود قرضے دینے چاہئیں تاکہ عوام کا فائدہ ہو اور وہ باعزت روزگار کمائیں۔ انہوں نے کہا کہ میں محنت پر یقین رکھتا ہوں۔ حکومت کو ایسے لوگوں کی مدد کرنی چاہئے تاکہ عوام فاقوں پر مجبور نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کے شہریوں کیلئے رمضان کا تحفہ، پھل 10 روپے کلو دستیاب