مختلف مدارس بورڈز کے علمائے کرام نے مدارس رجسٹریشن بل مسترد کردیا، موجودہ نظام برقرار رکھنے کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو اسکرین گریب

علمائے کرام نے مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق موجودہ نظام کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق موجودہ نظام برقرار رکھا جائے اور حکومت کسی دباؤ میں آکر اس نظام کو تبدیل نہ کرے۔

ذرائع کے مطابق مدارس رجسٹریشن کے مثبت اثرات کے عنوان سے اسلام آباد میں منعقد کانفرنس میں ڈائریکٹر جنرل آف ریلیجیس ایجوکیشن غلام قمر، وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی اور وفاقی وزیر مذہبی امور چودھری سالک حسین بھی شریک ہوئے۔

غیر قانونی ہے نہ غیر اسلامی بلکہ، ڈاکٹر راغب نعیمی نے وی پی این سے متعلق غلط فہمی دور کردی

وفاقی دارالحکومت میں مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس کی صدارت مولانا طاہر اشرفی نے کی۔ تقریب میں وفاقی وزرا عطاء تارڑ، خالد مقبول صدیقی نے بھی شرکت کی، جبکہ مختلف مدارس بورڈز کے سربراہان مفتی عبد الرحیم مجمع العلوم الاسلامیہ، مولانا طیب طاہری، علامہ سید جواد نقوی، مولانا عبد الخبیر آزاد و دیگر بھی شریک تھے۔

اس موقع پرعلامہ حافظ طاہر اشرفی کا کہنا تھا پاکستان میں تقریبا تیس لاکھ طلبا مدارس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ہمارا بہت عرصے سے ایک مطالبہ تھا کہ مدارس کی تعلیم کو حکومتی سطح پہ تسلیم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نئے دس بورڈ قائم کیے گئے جو آج بھرپور انداز میں کام کر رہے ہیں، سال 2019 تک ملک میں پانچ مدارس بورڈ تھے جو اس وقت 15 ہو چکے ہیں۔

معروف بھارتی اداکار نے اپنی بھانجی سے شادی کرلی

وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڈ نے کہا قانون جب بنتا ہے تو اس کی افادیت دیکھی جاتی ہے سب علماء سے مشاورت کے بعد ایک قانون بنا۔ ان کا کہنا تھا کہ مدارس کو ایک دارے میں لانا ہمارامقصد تھا، مدارس کو وزارت تعلیم سے منسلک کرنا ہی اس کا بہتر حل ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں ہم سب اپنا اپنا کردار ادا کریں، مدارس اسلام کے قلعے ہیں، ان کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، یہاں پر تمام مسالک کے علمائے کرام موجود ہیں۔

مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ ملک میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ہم سب کو دہشتگردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے کردار ادا کرنا ہے۔

Related Posts