علماء نے ہیومن ملک بینک کا قیام حرام قرار دے دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو ایم ایم

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

گزشتہ دنوں محکمہ صحت سندھ کی جانب سے پاکستان کے پہلے انسانی دودھ کے ڈونر بینک کا افتتاح کیا گیا تھا، اب علماء نے اس کو خلاف شریعت قرار دے دیا ہے۔

پاکستان کا یہ پہلا ہیومن ملک بینک یونیسیف کے تعاون سے سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونیٹولوجی کورنگی میں کھولا گیا ہے، جہاں مائیں ان نوزائیدہ بچوں کے لیے دودھ جمع کرا سکیں گی جو بچے کسی بھی وجہ سے ماں کا دودھ پینے سے محروم رہ گئے ہوں۔

بتایا گیا ہے کہ ہیومن ملک بینک میں دودھ عطیہ کرنے والی خواتین اور دودھ حاصل کرنے والے بچوں کا مکمل ریکارڈ رکھا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر ماں کا دودھ دیگر ہسپتالوں کے بچوں کو بھی فراہم کیا جائے گا۔

ہیومن ملک بینک کھلنے کی خبر وائرل ہونے کے بعد سے سوشل میڈیا پر بحث مباحثے کا طوفان اٹھا ہے، جس میں ایک طرف مذہبی طبقہ ہے، جس کے مطابق اس طرح کا بینک شرعی اصولوں کے منافی اور حرام ہے، جبکہ دوسرا طبقہ اس اقدام کی مکمل حمایت کا اظہار کر رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر مختلف علماء کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ انسانی خیر خواہی کے عنوان سے کیا جانے والا یہ عمل اللہ پاک کے حکم حرمتِ رضاعت کے منافی اور علانیہ بغاوت کے مترادف ہے. اس لئے کہ جن رشتوں سے نسب کی وجہ سے نکاح حرام ہے، ان میں سے کئی رشتے رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہیں.

علماء کا کہنا ہے کہ ہیومن ملک بینک کا قیام اسلام کے احکامِ رضاعت کے خلاف ایک منظم سازش اور مغربی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ اپیل کی جا رہی ہے کہ تمام مسلمانوں، ائمہ  مساجد اور دینی حلقے کو اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے۔
اس بحث میں معروف عالم دین مولانا زاہد الراشدی نے بھی حصہ لیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ رشتوں کے شرعی نظام کو سبوتاژ کرنے کی کارروائی ہے۔
مولانا زاہد الراشدی کا استدلال ہے کہ اس طرح دودھ پینے سے یہ پتا نہیں چلے گا کہ کون کس کا بیٹا اور کون کس کی بہن ہے۔ انہوں نے فیڈرل شریعت کورٹ اور اسلامی نظریاتی کونسل سے اس اقدام کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

Related Posts