یوکرینی صدر کی مسلمان فوجیوں کے اعزاز میں افطار پارٹی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے ایک رمضان افطار ضیافت کا اہتمام کیا۔ اس تقریب سےخطاب میں انہوں نے کریمیا کو روس سے چھڑانے کا عہد کیا۔

روس نے 2014 میں بحیرہ اسود سے متصل کریمیا پر قبضہ کر لیا تھا اور ایک ریفرنڈم میں اس کا الحاق بھی کر لیا،تاہم اس قبضے کی کیف اور اس کے مغربی اتحادیوں نے مذمت کی تھی۔

زیلنسکی نے یوکرینی مسلم رہ نماؤں اور مسلم ممالک کے سفیروں سے کہا کہ روس کی یوکرین کو غلام بنانے کی کوشش کریمیا پر قبضے کے ساتھ شروع ہوئی۔ یہ کوشش کریمیائی تاتاروں اور کریمیائی مسلمانوں کی آزادی کو دبانے کے لیے شروع کی گئی تھی۔

تاتاریوں نے جو کریمیا کی 20 لاکھ آبادی کا 12 سے 15 فیصد کے درمیان ہیں نے بڑے پیمانے پر 2014 کے ریفرنڈم کا بائیکاٹ کیا۔

اس کے بعد ماسکو نے وہاں کی پارلیمنٹ کو کالعدم قرار دے دیا۔ کریمیا کی مسلم تاتاری اقلیت کی روایتی اسمبلی کو ایک انتہا پسند تنظیم قرار دیا۔

زیلنسکی نے یوکرین کے متعدد مسلمان فوجیوں کو ایوارڈ دینے سے پہلے کہا کہ یوکرین یا دنیا کے لیے کریمیا پر قبضے کو ختم کرنے کے علاوہ کوئی متبادل نہیں ہے۔ ہم کریمیا واپس جائیں گے۔”

زیلنسکی نے دارالحکومت کیف کے مرکز کے نواح میں ایک مسجد میں یہ اعلان بھی کیا کہ یوکرین نے سرکاری افطار کی میزبانی کی ایک نئی روایت شروع کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ “یوکرین ہمارے ملک کے مسلمانوں اور دنیا کے تمام مسلمانوں کا شکر گزار ہے جو ہماری طرح امن اور برائی سے تحفظ کے لیے تڑپتے ہیں۔

سعودی عرب اور ترکیہ سمیت متعدد مسلم اکثریتی ممالک یوکرینی تنازع میں ثالثی کی کوشش کر رہے ہیں اور کیف اور ماسکو کے درمیان اناج کی برآمدات اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدوں کو آسان بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

Related Posts